لاہور صوبہ پنجاب کا بجٹ 19 جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے، نگران صوبائی حکومت 4 ماہ کا بجٹ پیش کرے گی، نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پریس کانفرنس میں بجٹ پیش کریں گے۔ میڈیا رپورٹس میں وزارتِ خزانہ پنجاب کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بجٹ کے حوالے سے این ایف سی سمیت بعض معاملات پر غور کیا جا رہا ہے، آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا اور نہ ہی نگراں حکومت کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ بجٹ میں شامل کر سکتی ہے، اس لیے صرف پہلے سے جاری منصوبے مکمل کرنے کے لیے ترقیاتی فنڈز رکھے جائیں گے، بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 1200 ارب روپے ہونے کا امکان ہے، آمدن کا مڈ ٹرم پلان تیار کیا گیا ہے، صوبائی محکموں نے ٹیکسوں کی مد میں 2023ء سے 2026ء تک 3 سال کا پلان پیش کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے تنخواہ میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے گا، سرکاری محکموں میں نئی گاڑیوں اور بھرتیوں پر پابندی برقرار رکھنے، امن و امان، صحت اور تعلیم کے فنڈز میں کمی نہ کرنے، تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 350 ارب روپے رکھنے اور جاری اخراجات کی مد میں 550 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سیلز ٹیکس کی مد میں 3 برسوں کے دوران آمدن 683 ارب روپے تک کرنے کی تجویز ہے، پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 22 سے 74 ارب روپے، موٹر وہیکل کی مد میں وصولیوں کا ہدف 19 سے 74 ارب روپے اور اسٹمپ ڈیوٹی کی مد میں 68 سے 124 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس وصولی سے صوبے کے گروتھ ریٹ میں 24 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، پنجاب میں کسانوں پر زرعی انکم ٹیکس کی مد میں اضافی ٹیکس وصول کرنے کی تجویز اور ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کے زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 13 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے، آئندہ مالی سال 11 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کی وصولی کی تجویز پیش کی گئی ہے، 5 ایکڑ تک 300 اور 12 ایکڑ تک 700، لاہور سمیت پنجاب بھر میں 12 سے 25 ایکڑ تک 12سو، 25 سے 50 ایکڑ تک 15سو اور 50 ایکڑ سے زائد رقبے پر کاشت کرنے والے کسانوں پر فی ایکڑ 2 ہزارروپے اور آرچرڈ پر زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 5 ہزار روپے ٹیکس وصولی کی سفارشات ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاق نے صوبوں کے لیے مختص بجٹ سے243 ارب روپے کم کر دیے ہیں، پنجاب کو کٹوتی کے بعد تقریباً 50 فیصد کمی سے 124 ارب روپے کم ملیں گے، اگلے سال این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 2626 ارب روپے ملیں گے، تمام صوبوں کی گیس رائلٹی 3 ارب روپے کے اضافے کے بعد 62 ارب کروڑ روپے مختص کی گئی ہے، گیس ڈیولپمنٹ چارجز 6 ارب روپے کمی کے بعد 13 ارب 72 کروڑ روپے جبکہ خام تیل پر رائلٹی 10 ارب اضافے سے 42 ارب روپے مختص کی گئی ہے، صوبوں پر 500 ارب روپے کے انکم ٹیکس کا اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے، پنجاب کے عوام سے تقریباً 250 ارب روپے اضافی انکم ٹیکس وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 423 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔