عالمی سطح پر جعلی ادویات کی فروخت میں اضافے کا انکشاف

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر جعلی ادویات کی فروخت میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ گزشتہ برس ذیابیطس کی مشہور ادویات کی فراہمی میں عالمی سطح پر ہونے والی قلت کے باعث مشتبہ طور پر جعلی ادویات کے استعمال میں اضافے سامنے آیا ہے۔

جی ایل پی ون ایگنسٹس کلاس سے تعلق رکھنے والی ادویات کا جعلی ورژن سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے جو صحت کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ممکن ہے ادویات ممکنہ طور پر غیر صحت بخش ماحول میں غیر سندیافتہ افراد کی جانب سے بنائی گئی ہوں جس کی وجہ سے یہ بیکٹیریا سے آلودہ ہوں۔

واضح رہے کہ 2023 میں امریکہ میں اوزیمپک کی نقل استعمال کرنے کے سبب بلڈ شوگر خطرناک حد تک کم ہوجانے کے بعد تین لوگوں کو طبی مدد فراہم کی گئی۔ گزشتہ برس آسٹرین اور لبنانی صحت کے حکام نے بھی بتایا تھا کہ جعلی اوزیمپک کے استعمال سے لوگوں کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

جی ایل پی-1 ایگنسٹس کھانے کی طلب کم کرتی ہیں اور معدے کے خالی ہونے کی رفتار کو کم کرتی ہیں۔ طبی آزمائشوں میں یہ بات دیکھی جا چکی ہے کہ یہ ادویات مریضوں میں 15 سے 20 فی صد تک وزن کم کر دیتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ان ادویات کی طویل قلت اور جعلی ادویات کی دستیابی کے سبب ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں