ملک میں آئندہ عام انتخابات کیلئے مختص رقم تاحال ریلیز نہ ہونے کا انکشاف ہوگیا، بجٹ میں مختص رقم ریلیز نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے مطابق آئندہ انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی پر سیکریٹری خزانہ کو الیکشن کمیشن طلب کیا گیا ہے کیوں کہ راوں مالی سال کے بجٹ میں عام انتخابات کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن وزارت خزانہ نے اب تک 10 ارب روپے مہیا کیے ہیں، بقیہ رقم کی فراہمی بغیر کسی معقول جواز کے تعطل کا شکار ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے فوری طور پر17 ارب روپے درکار ہیں، اس رقم کی فراہمی کے لیے وزارت خزانہ سے کئی بار رجوع کیا گیا، وزارت خزانہ کو رقم کی فوری فراہمی کے لیے تحریری یاد دہانی بھی کرائی گئی، رقم کی فراہمی سے متعلق ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے رقم فراہمی سے متعلق نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کو بھی آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رقم کی عدم فراہمی سے متعلق نگراں وزیرِ اعظم کو تفصیلی خط لکھا جائے گا۔
ادھر عام انتخابات کو ملتوی کرنے سے متعلق تیسری درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کر دی گئی، انتخابات میں التواء سے متعلق درخواست کوہلو کے شہری شاکر خان کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست ایڈوکیٹ عزیزالدین کاکاخیل نے دائر کی، درخواست میں کہا گیا کہ کوہلو میں امن وامان کی صورتحال ایف سی دیکھ رہی تھی جوکہ اب باڈرز پر چلی گئی، فروری 2023ء کے بلدیاتی انتخابات میں بھی دہشت گری کے باعث انتخاب ملتوی کرنا پڑا، ایف سی بلڈنگ میں دہشت گرد داخل ہوئے اور حملے کی ویڈیوز بناتے رہے ہیں۔
شہری کا درخواست میں کہنا ہے کہ لیویز دہشت گردوں کی آزادنہ حرکت کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، تحصیل کھان میں دہشت گردوں انتخابی عمل سے روکنے کے لئے پمفلٹ تقسیم کئےتھے، اس کے علاوہ فروری میں بیشتر اضلاع اور ڈویژنز شدید برفباری کی لپیٹ میں ہوں گے، ووٹرز کو یکسان مواقع فراہم کرنا چیف الیکشن کمشنرکی ذمہ داری ہے، سکیورٹی اور موسمیاتی حالات کے مطابق عام انتخابات کسی بھی موزوں وقت تک کے لئے ملتوی کردئیے جائیں۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن میں ایڈوکیٹ فاطمہ نذر کی جانب سے درخواست جمع کروائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات ملتوی کیے جائیں کیوں کہ عام انتخابات کی تاریخ دئیے جانے کے بعد سے بلوچستان میں سیکورٹی صورتحال نازک ہے اور موجودہ صورتحال میں مطلوبہ ٹرن آوٹ ملنا ممکن نہیں ہے۔ درخواست کا متن ہے کہ مکران ڈویژن میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، دیہاڑی دار مزدوروں کے قتل، ٹارگٹ کلنگ، آئی ای ڈی بلاسٹ اور خودکش حملوں کی لہر بڑھی ہے، کیچ اور گوادر میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 61 دہش گردی کے واقعات میں 32 زندگیوں کے چراغ گل ہوئے، بلوچستان میں بیشتر آبادی کو آمدرافت میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔