سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی درخواست کو بھی مخصوص نشستوں کے کیس کیساتھ سناجائے۔عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس پرجسٹس اطہر من اللہ نے چار صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ فروری کے انتخابات سے متعلق درخواستوں کو اسی کیس کیساتھ مقرر کیا جائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اہم سوالات اٹھائے، الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ ایک بڑی جماعت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نااہل قرار دیا گیا,بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کیلئے نہیں تھا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عام انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے،عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری کے انتخابات سے متعلق درخواستوں کو اسی کیس کیساتھ مقرر کیا جائے،الیکشن کمیشن عدالتی سوالات پر تحریری معروضات جمع کرائے،الیکشن کمیشن بتائے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے کیوں باہر کیا گیا،بتایا جائے انتخابی عمل سے باہر کر کے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی گئیں۔
الیکشن کمیشن لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق شکایات کا ریکارڈ پیش کرے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینے سے متعلق بھی جواب دیا جائے۔