لاہور ضلع کچہری کی عدالت نے گرفتار اساتذہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی ۔تھانہ اسلام پورہ پولیس نے گرفتار اساتذہ کو عدالت پیش کیا ۔ عدالت نے گرفتار اساتذہ کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا ۔ عدالت نے پولیس کی دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی ۔
اساتذہ کو گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ لاہور میں احتجاج کرنے والے 100 سے زائد اساتذہ و سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے اساتذہ سمیت نان ٹیچنگ سٹاف کا اپنے مطالبات کی حمایت میں سول سیکرٹریٹ چوک میں احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا۔ دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ لیوانکیشمنٹ میں کی جانے والی کٹوتی کو ختم کیا جائے
ملازمین کا ڈسپیرٹی الائونس بحال کیا جائے اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ دھرنے کے شرکاء نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے لاہور کے سول سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج کرنے والے اساتذہ و سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا۔اساتذہ پنشن قوانین اور سالانہ چھٹیوں کی نقد ادائیگی قوانین میں تبدیلی پر احتجاج کر رہے تھے۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت نے پرامن ملازمین کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نگرام حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔پنجاب بھر میں اساتذہ تعلیمی بائیکاٹ اور تالہ بندی کا اعلان کرتے ہوئے۔انہوں نے گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔رانا لیاقت نے کہا کہ ملازمین مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ مختلف مطالبات کی عدم منظوری کے خلاف محکمہ تعلیم پنجاب سمیت پنجاب بھر کے اساتذہ اور نان ٹیچنگ سٹاف بھی سراپا احتجاج بن گیا جس کے نتیجہ میں انہوں نے سول سیکرٹریٹچوک میں احتجاجی دھرنا دے کر ٹریفک بند کر دی اور اعلان کیا ہے کہ ان کا احتجاجی دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔