پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کردیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی دائری برانچ نے سابقہ خاتون اول کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر تین اعتراضات عائد کیے ہیں، جن کہا گیا ہے کہ سیشن کورٹ میں سزا معطلی زیر التوا ہوتے ہوئے ہائیکورٹ میں کیسے دائر ہو سکتی ہے؟ ماتحت عدالت کے کون سے آرڈر کو چیلنج کیا گیا ہے؟ دو عدالتوں سے ایک ہی قسم کا ریلیف کیسے لیا جا سکتا ہے؟۔
بتایا جارہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدت کیس میں سزا معطلی کی درخواست دائر کی ہے، بشریٰ بی بی نے بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے عدالت سے سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کی استدعا کی، درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ استغاثہ نے تضاد سے بھرپور کمزور شواہد عدالت میں پیش کیا، ان شواہد کی بنیاد پر سزا نہیں سنائی جاسکتی تھی، ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا برقرار نہیں رہ سکتی۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عدت کیس دوسری عدالت کو ٹرانسفر کرنے کی درخواست منظور کرنے کے بعد کیس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت کو ٹرانسفر کردیا گیا، اب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں سن رہے ہیں، گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزاوں کیخلاف اپیلوں کیخلاف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے ابتدائی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ ’عدالتی اوقات کار میں فریقین میں سے کوئی بھی پیش نہ ہوا اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی پیش ہوا، فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور کیس کی سماعت 25 جون مقرر کی جاتی ہے۔