عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کو اپنے گھر بلایا، اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں ججز کو انفرادی طور پر سنا گیا، 6 ججز کے خط پر فل کورٹ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا

6 ججز کے خط پر فل کورٹ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہائیکورٹ کے ججز کو اپنے گھر بلایا، اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں ججز کو انفرادی طور پر سنا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے خط لکھنے والے ججز سے ملاقات کی اور اُن کے تحفظات سنے ہیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط 25 اپریل 2024 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو موصول ہوا، جس کے بعد چیف جسٹس نے تمام خط لکھنے والے ججز کی میٹنگ بلا کر اُن سے فردا فردا ملاقات کی اور تحفظات کو سنا۔

خط میں لگائے گئے الزامات کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے 26 مارچ کو چیف جسٹس پاکستان کی رہائش گاہ پر افطار کے بعد اجلاس بلایا گیا، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل، وزیر قانون و انصاف، سینئر جج اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات بھی کی۔ یہ جج بار کونسل کے سینئر جج ہیں اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کے عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط کے فوری بعد ملاقات کی، سپریم کورٹ کے تمام ججز نے اتفاق رائے سے چیف جسٹس کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات میں اعلیٰ سطح کے انکوائری کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں