عین الاسد ایئر بیس پرقائم امریکی اڈاے پر دو روسی ساختہ کاتیوشا میزائل داغے گئے. امریکی محکمہ دفاع
عراق میں امریکہ کے فوجی اڈے پر حملے میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں ایک اہلکار کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں عراقی سیکیورٹی ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق عراق کے صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد ایئر بیس پر دو روسی ساختہ کاتیوشا میزائل داغے گئے ہیں.
امریکی نشریاتی ادارے نے ایک عراقی سیکیورٹی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ داغے گئے راکٹ فوجی اڈے کے اندر گرے ہیں جب کہ امریکی حکام نے بھی فوجی بیس پر حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی تصدیق کی ہے عراق میں فوجی بیس پر حملہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب ایران نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی.
اسماعیل ہنیہ کو پچھلے ہفتے تہران میں قتل کر دیا گیا تھا جبکہ لبنان میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فواد شکر ہلاک ہوئے دونوں راہنماﺅں کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایران اور اس کی اتحادی عسکری تنظیموں کی جانب سے حملوں کی نئی لہر کے خدشات موجود ہیں البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی فوجی بیس پر حملے سے ایران کا کسی قسم کا تعلق ہے یا نہیں ایران نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کے سبب تہران میں اسماعیل ہینہ کے قتل کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے.
امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی اڈے پر میزائل حملے میں ایک امریکی اہلکار شدید زخمی ہوا ہے حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد کی اب تک ابتدائی تفصیلات سامنے آئی ہیں اس میں تبدیلی کے امکانات موجود ہیں. ایک عہدیدار نے کہا کہ فوجی اڈے پر موجود اہلکار حملے کے بعد ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں امریکہ نے گزشتہ ہفتے عراق میں فضائی کارروائی کی تھی جس میں ہلاک ہونے والے افراد کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ یہ عسکریت پسند امریکہ اور اتحادی افواج کے لیے خطرہ تھے اور ڈرون حملوں کی تیاری میں مصروف تھے.
امریکی محکمہ دفاع اعلان کر چکا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں مزید لڑاکا طیارے اور جنگی بحری جہاز تعینات کر رہا ہے تاکہ ایران اور اس کی اتحادی عسکری تنظیموں حماس اور حزب اللہ سے ممکنہ خطرات کے مقابلے میں دفاع کو مضبوط کیا جا سکے عراق وہ ملک ہے جو ایران اور امریکہ دونوں ممالک کا اتحادی ہے ایک جانب عراق میں امریکہ کے لگ بھگ اڑھائی ہزار فوجی اہلکار موجود ہیں تو دوسری طرف ایران کی اتحادی ملیشیا عراق کی سرکاری فورسز سے منسلک ہے.
رپورٹ میں عراقی حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عراق کی حکومت چاہتی ہے کہ امریکہ کی قیادت میں موجود اتحادی افواج اس کی سرزمین سے رواں برس ستمبر تک انخلا کر لیں اس حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس میں امریکہ کے کچھ فوجی بطور مشیر عراق میں موجود رہیں گے امریکہ کے وزیرخارجہ نے عراقی وزیر اعظم شیاع سے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی اور کہا کہ وہ ایران کو راضی کریں کہ وہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد رد عمل میں نرمی برتے ایران اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کرتا رہا ہے تاہم اسرائیل نے براہ راست اس قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے‘امریکہ کی فوج کی سنیٹر کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا بھی مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں بتایا جارہا ہے کہ اگر ایران اسرائیل پر حملہ کرتا ہے تو اس حوالے سے باہمی ہم آہنگی کے لیے جنرل مائیکل کوریلا اتحادیوں سے بات چیت میں مصروف ہیں.