وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان سنجیدہ ہیں تو فون اٹھائیں اور وزیراعظم شہباز شریف کو مذاکرات کیلئے کہیں،اگر عمران خان ہمارے ساتھ بیٹھے پر تیار بھی ہو گئے تو کسی بات پر متفق نہیں ہوں گے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ اس فیصلے کو نافذ کرانے کی کوشش کر رہا ہے جو فیصلہ ہوا ہی نہیں،وہ درخواست تو 7 رکنی بینچ نے چار،تین سے خارج کر دی تھی۔
انکا کہنا تھا کہ تین ججوں نے پنجاب اسمبلی کے کچھ ارکان کے ووٹ نہ گننے کا فیصلہ کیا تو اسے آئین کو پھر سے لکھنے کے مترادف قرار دیا گیا۔ قبل ازیں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انتخابات ملتوی کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے سماعت سے معذرت کی،اختلافی نوٹ میں افسوسناک بات لکھی،انہوں نے کہا کہ فیصلہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت اور رائے نہیں لی گئی۔
انتخابات کیس کی سماعت کرنے والا بینچ 9 ججز سے شروع ہوا،کم ہوتے ہوئے بینچ تین ججز تک آ گیا ہے،انتتخابات ملتوی کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں جو لکھا وہ افسوسناک ہے،یہ بات کسی قومی سانحے سے کم نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں بینچ نے حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کا فیصلہ دیا،انہوں نے از خود نوٹس پر مفصل فیصلہ دیا۔ج تک نہیں دیکھا سپریم کورٹ کے فیصلے کو سرکلر کے ذریعے ڈس انفکیٹ کیا جائے،سرکلر کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کر دیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہے،رجسٹرار کی معزز جج اور عدالت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں،معزز چیف جسٹس سے پوری قوم کو توقع ہے۔