جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں، جنرل (ر) فیض ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگیا مجھے کیا فائدہ دے گا کہ اس سے رابطہ رکھوں، جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہیرو نہیں رہا تھا،بانی پی ٹی آئی کی جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف سے جنرل (ر)فیض حمید کے اوپن ٹرائل کرنے کامطالبہ کر دیا،جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں،میں سول سابق وزیراعظم ہوں مجھے ملٹری کورٹ میں لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی جانے والے ہیں اب جنرل فیض کا ڈرامہ رچا دیا گیا ہے۔
میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض کا اوپن ٹرائل کیا جائے اور اس ٹرائل میں میڈیا کو عدالت جانے اورکوریج کی اجازت دی جائے گی۔ اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا۔ اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور 9 مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگیا مجھے کیا فائدہ دے گا کہ اس سے رابطہ رکھوں۔
جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہیرو نہیں رہا تھا۔اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل (ر) فیض ہے تو میںمطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے۔ 9 مئی کو میرے اغوا کا حکم فوج کے نمبر 1 بادشاہ سپر کنگ نے دیا تھا۔ 9 مئی کا معاملہ نیشنل سیکورٹی نہیں لوکل ایشو ہے۔میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا بھی اوپن ٹرائل کریں۔ یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے؟۔
دریں اثناء190 ملین پاو¿نڈ ریفرنس کی سماعت آٹھویں مرتبہ بغیر کسی کارروائی 23 اگست تک ملتوی کردی گئی۔ سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاءکی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کی گئی۔ نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ کی جا سکی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔اس موقع پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ وکلاءصفائی آج آٹھویں مرتبہ تفتیشی افسر پر جرح نہیں کررہے۔ وکلاءصفائی تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ تین مرتبہ اگر گواہ پر جرح نہ ہو تو حق دفع ختم ہو جاتا ہے۔ عدالت وکلاءصفائی کو پابند کرے کہ وہ تفتیشی افسر پر اپنی جرح مکمل کریں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 23اگست تک ملتوی کر دی۔