چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ظل شاہ قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا۔
ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے کہتا ہوں کہ کارکن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا اور رہنماوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لیکن ظل شاہ کے ساتھ ظلم پر جو تکلیف ہوئی بیان نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو بھی پولیس نے اس کا بازو توڑ دیا تھا، ظل شاہ نے آج تک کسی کے ساتھ کچھ نہیں کیا وہ اپنی دنیا میں رہنے والا شخص تھا، پولیس اسے وین میں ڈال کر لے گئی، ڈیڑھے گھنٹے اس کے ساتھ کیا کیا؟ بعدازاں اس کی لاش سڑک سے ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ظل شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سب کے سامنے ہے، یہ کس طرح کے درندے ہیں؟ اس کے پیچھے جو آدمی ہے وہ ذہنی مریض ہے وہ جب سے آیا ہے اس طرح کی حرکتیں کرارہا ہے، ظل شاہ کے جسم پر 60 جگہ تشدد کے نشانات ہیں، اسے مار کر سڑک پر پھینک دیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے یہ ظل شاہ کا قتل مجھ پر ڈال رہے تھے اور آج انہوں ںے پریس کانفرنس میں اسے حادثہ قرار دے دیا، آئی جی پنجاب کو دوبارہ ظلم کرنے کے لیے خاص بلایا گیا جن میں دو ایس پی بھی شامل ہیں جن کی شکلیں ہم یاد رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کچھ پولیس والوں نے پیغام بھجوایا ہے کہ ظل شاہ کو نامعلوم افراد کے حوالے کردیا گیا تھا، اور آج یہ اسے کار حادثہ کہہ رہے ہیں اور اسے کور اپ کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے، اسی سائیکو پیتھ نے شہباز گل پر تشدد کرایا شہباز گل ابھی تک پوری طرح ٹھیک نہیں ہوا، شہباز گل کو خواجہ آصف کے بیان پر اٹھایا گیا تھا، شہباز گل سے کہوں گا خواجہ آصف کے خلاف پرچہ درج کرائے۔
عمران خان نے کل لاہور میں اپنے زیر قیادت ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں ںے کہا کہ انتخابات ہونے والے ہیں، کل ہم لاہور سے انتخابی ریلی نکالیں گے جس کی قیادت میں خود کروں گا۔