غزہ پٹی میں اتوار کی صبح اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب تل ابیب میں ایک فلسطینی حملہ آور نے چاقو سے کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو ہلاک کر دیا۔
قطر میں اسماعیل ہنیہ کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد کی شرکت
اسرائیل کی خان یونس میں کارروائی مکمل، سینکڑوں لاشیں برآمد
گولان راکٹ حملہ: دشمن کو سختی سے نشانہ بنائیں گے، اسرائیل
اسرائیل کی ایک ریسکیو سروس کے مطابق اتوار کو ایک فلسطینی حملہ آور نے چاقو سے دو معمر افراد کو قتل کر دیا جبکہ دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
ہلاک ہونے والی خاتون کی عمر 70 برس کے لگ بھگ تھی جبکہ مرد کی عمر 80 کے قریب تھی۔
پولیس کے مطالق حملہ آور کو بھی جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے اور دیگر ممکنہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔ فی الحال اس واقعے کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری
دریں اثناء غزہ میں الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے احاطے میں پناہ گزینوں کے ایک خیمے پر اسرائیلی حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
ہلاک شدگان میں ایک خاتون بھی شامل تھیں۔ دیر البلح کے مقام پر واقع یہ ہسپتال غزہ میں اس وقت مرکزی طبی مرکز ہے، جہاں ہزاروں بے گھر افراد نے خیموں میں پناہ لے رکھی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ایک دوسرے حملے میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا، جس میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں تین بچے، ان کے والدین اور ان کی دادی شامل تھیں
وزارت صحت کی جانب سے اتوار کو ہفتے کے اس حملے کی تفصیل بھی جاری کی گئی، جس میں ایک روز قبل بہ روز ہفتہ ایک اسکول کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ اس عمارت میں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے میں 16 افراد ہلاک اور 21 دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
فوری طور پر اتوار کے حملوں پر اسرائیلی فوج کا رد عمل سامنے نہیں آ سکا۔ البتہ ہفتے کو کیے گئے حملے کے بارے میں فوج نے کہا کہ اس میں حماس کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیل کا دعوی ہے کہ حماس کے رہنما سویلین علاقوں میں پناہ لیتے ہیں اور اسی لیے انہیں نشانہ بنانے کے لیے ایسے مقامات پر حملے کیے جاتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ حماس غزہ کی منتظم تنظیم ہے۔ امریکہ، یورپی یونین اور چند دیگر مغربی ممالک اسے ایک ”دہشت گرد‘‘ تنظیم قرار دیتے ہیں۔ حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا تھا، جس میں لگ بھگ 12 سو اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کے رد عمل میں شروع ہونے والی وسیع تر اسرائیلی عسکری کارروائی اب بھی جاری ہے۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 39,550 افراد ہلاک اور 91,128 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد بھی اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔