قاتلانہ حملے سے رویہ اور زندگی کے بارے میں نقطہ نظر بدل گیاہے .ڈونلڈ ٹرمپ یہ معاملہ مکمل ناکامی نہیں تھا بلکہ یہ بڑا ہولناک تھا کہ ایسا ہوا جو کچھ ہوا اس کی توقع بالکل نہیں تھی. سابق امریکی صدر کا خطاب

سابق امریکی صدر اور موجودہ امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ موت کی کوشش میں زندہ بچ جانے سے ان کے رویے اور زندگی کے بارے میں ان کا نقطہ نظر بدل گیا ہے” پی بی ایس نیوز“کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ بہترین انتخابی مہم چلا رہے تھے ان کی انتخابی مہم انہیں دوبارہ صدارت تک پہنچانے کے طریقہ کار کے حوالے سے ہے.

انہوں نے یہ بات پنسلوانیا میں ایک بڑے اجتماع میں ہونے والی فائرنگ کے بارے میں کی اس فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے حملہ آور تھامس میتھیو کروکس بھی مارا گیا تھا.

صدرٹرمپ نے خود پر فائرنگ کرنے والے نوجوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہجوم چیخ رہا تھا ”قاتل! قاتل! قاتل!“ انہوں نے کہا یہ معاملہ مکمل ناکامی نہیں تھا بلکہ یہ بڑا ہولناک تھا کہ ایسا ہوا جو کچھ ہوا اس کی توقع بالکل نہیں تھی.

ٹرمپ کی یہ گفتگو ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایف بی آئی، محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی اور کانگریس نے سیکرٹ سروس اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں سے اس واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے. امریکی ایوان نمائندگان میں نگران کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی کو محفوظ بنانے میں ناکامی کے پس منظر میں 22 جولائی کو سیکرٹ سروس کے سربراہ سے بھی بات چیت کرے گی.

ریپبلکن سینیٹر جان باراسو نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے بندوق بردار کی شناخت قانون نافذ کرنے والے حکام نے ایک ”مشتبہ“ کے طور پر فائرنگ کرنے سے ایک گھنٹہ پہلے ہی کردی تھی باراسو کے بیانات امریکی کانگریس اور امریکی خفیہ سروس کے ارکان کے درمیان بریفنگ کے بعد سامنے آئے ہیں. سیکرٹ سروس اور ایف بی آئی کے نمائندوں نے گزشتہ روز کانگریس میں قانون سازوں کو ایک کانفرنس کال کے دوران بتایا کہ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کو ”میجر ڈپریسو ڈس آرڈر“ کی تشخیص ہوئی ہے اجلاس میں سیکرٹ سروس کی خاتون ڈائریکٹر کمبرلی چِٹل نے اعتراف کیا کہ ان کی ایجنسی نے غلطیوں اور ناکامیوں کا ارتکاب کیا ہے.

سی این این کے مطابق میٹنگ میں حصہ لینے والے ایک قانون ساز نے یہ بات بتائی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ان کی ایجنسی نے اب تک 200 سے زیادہ انٹرویوز کر لیے ہیں اور عہد کیا ہے کہ تفتیش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی متعدد ذرائع جو وفاقی سیکیورٹی حکام کے ساتھ گفتگو میں شریک تھے کے مطابق ابھی تک تھامس میتھیو کروکس کے حملے کا کوئی واضح مقصد سامنے نہیں آیا.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں