وزیر اعظم کا اپنے دور میں مہنگائی ہونے کا اعتراف۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے جمعہ کی شب کو نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے سلسلہ میں اتحادی جماعتوں کے ساتھ اجلاس ہوا جبکہ اتحادی جماعتوں کے رہنماوں کے اعزاز میں خصوصی عشائیہ بھی دیا گیا۔ اجلاس اور عشائیہ میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی۔
اس موقع پر خواجہ آصف، اسعد محمود، سینیٹر اسحاق ڈار، اختر مینگل، اسلم بھوتانی، امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیر پاؤ، محسن داوڑ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماوں کو دیے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے کہا مجموعی طور پر یہ ایک بدترین دور تھا، یوکرین جنگ کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، آئی ایم ایف شرائط کے تحت پٹرولیم لیوی 50 روپے کرنا پڑی اسی وجہ سے کئی مرتبہ پٹرول کی قیمت 40 روپے تک بھی بڑھی، زرمبادلہ بچانے کیلئے امپورٹس پر پابندیاں لگائیں، ڈالر کی قیمت اوپر نیچے ہوتی رہی، آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوتا تو ملک میں تباہ کن صورتحال ہوتی۔
جبکہ اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے نگران وزیر اعظم چھوٹے صوبہ سے منتخب کرنے پر اتفاق کر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں نگران وزیراعظم کے لیے تجویز کردہ ناموں پر بات نہیں کی گئی، بلاول بھٹو نے نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے شہباز شریف کو آصف زرداری سے مشورے کی تجویز دی، وہ وزیراعظم کو مشورہ دے کر عشائیہ سے جلد روانہ ہو گئے۔
مولانا فضل الرحمن نے نگران وزیراعظم کے تقرر کا معاملہ وزیراعظم پر چھوڑ دیا، پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم یا کابینہ کے لیے اپنی طرف سے کوئی نام نہیں دیں گے۔ ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل نے مشورہ دیا کہ وزیراعظم کیئر ٹیکر ہونا چاہئے “انڈر ٹیکر” نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نگران وزیر اعظم بلوچستان یا خیبر پختونخواہ سے منتخب کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا نام کل فائنل کئے جانے کا امکان ہے۔