اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ملائشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 17 کی تباہی کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔ اس پرواز کو 10 سال قبل مشرقی یوکرین میں مبینہ طور پر مار گرایا گیا تھا۔
بوئنگ 777 کی یہ پرواز 17 جولائی 2014 کو ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم سے ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور جاتے ہوئے روس کی سرحد کے قریب یوکرین کے جنگ زدہ علاقے میں گر کر تباہ ہو گئی جہاں روس نواز باغیوں کی عملداری تھی۔
اس واقعے میں پرواز کے تمام 283 مسافر اور عملے کے 15 ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان لوگوں کا تعلق 16 ممالک سے تھا جن میں 196 نیدرلینڈز سے تعلق رکھتے تھے۔
سیکرٹری جنرل کی اپیل
اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ وہ متاثرین کے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد 2166 کی مطابقت سے اس واقعے کے ذمہ داروں کا احتساب یقینی بنائیں۔
اس قرارداد میں ایم ایچ 17 کی تباہی کی مکمل، مفصل و غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے کہا گیا ہے۔
اگست 2104 میں نیدرلینڈز کے ماہرین کی قیادت میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس میں آسٹریلیا، ملائشیا اور بیلجیم کے نمائندے بھی شامل تھے۔ مئی 2018 میں اس ٹیم نے بتایا کہ اس جہاز کو مار گرانے کے لیے جو میزائل نظام استعمال ہوا وہ روس کے ایک بریگیڈ کا تھا۔
اس وقت روس کا کہنا تھا کہ یہ ثبوت حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
واقعے کی تحقیقات
نیدرلینڈز نے اس واقعے پر روس کے تین اور یوکرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی۔ ان لوگوں پر ان کی غیرموجودگی میں مقدمہ چلایا گیا کیونکہ دونوں ممالک کے قوانین ان کے شہریوں کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
مقدمے کی ابتدائی سمات مارچ 2020 میں نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں شروع ہوئی جس کا اختتام نومبر 2022 میں ہوا جس میں تین افراد قصور وار پائے گئے جبکہ چوتھے کو بری کر دیا گیا۔
اس کے بعد فروری 2022 میں روس نے یوکرین میں بڑے پیمانے پر حملہ شروع کر دیا جس میں اب تک 11 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔