اسلام آباد ملک بھر میں انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کی 3 شرائط سامنے آگئیں، مئی میں قومی اور باقی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرکے جولائی میں ملک بھر میں انتخابات کرائے جائیں۔ جیو نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں اکٹھے انتخابات کیلئے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تین شرائط سامنے رکھ دی ہیں، ان شرائط کے تحت رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، 14مئی کی بجائے ایک ساتھ انتخابات کرانے کیلئے آئینی ترمیم کی جائے۔
آئینی ترمیم کیلئے پی ٹی آئی کے استعفے واپس لینا ہوں گے۔ جس کے بعد رواں سال جولائی میں ملک بھر میں عام انتخابات کرائے جائیں۔اسی طرح تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا کل اگلی نشست ہوگی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں، ہم حل نکالنے کے جذبے سے بیٹھے ہیں، آئین سے ماورا کوئی حل ممکن نہیں، پی ٹی آئی عوام کی فلاح کو ترجیح دے رہی ہے، ہم نے عمران خان سے مشاورت کرلی ہے، حکومت نے کہا کہ ابھی ہم نے مشاورت کرنی ہے۔
یہ پروپوزل لے کر آئیں اگر آئین کے مطابق ہوگی تو ہم ضرور بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے، الیکشن سے فرار کیلئے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔اسی طرح وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام معاملات آئینی حدود میں رہتے ہوئے حل کریں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مذاکرات تمام پارٹیوں کی مشاورت سے ہوں گے، جو بھی فیصلہ ہوگا تمام جماعتوں کی رائے سے ہوگا۔
یاد رہے اس سے قبل حکومت میں شامل جماعتوں کے نمائندہ وفد اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی وفد کے درمیان عام انتخابات کیلئے آج باقاعدہ مذاکرات ہوئے، حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی روم میں ہوئے۔ مذاکرات کیلئے حکومتی وفد میں اسحاق ڈرا، خواجہ سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ اور کشور زہرہ شامل ہیں، اسی طرح پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور بیرسٹرعلی ظفر شامل ہیں۔
پی ٹی آئی وفد نے انتخابات کا طریقہ کار اور پارٹی مئوقف پی ڈی ایم کے سامنے رکھا، پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کا مئوقف بھی پی ڈی ایم کے سامنے رکھا ہے۔یاد رہے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سپریم کورٹ کے حکم پر کئے جارہے ہیں۔ واضح رہے حکومتی اتحادی سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے مذاکرات کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ سینیٹ میں بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، اعتراض ہے کہ ساری سیاسی جماعتوں کو ایک شخص کوراضی کرنے پر لگا دیا گیا،سیاسی جماعتوں کومذاکرات کیلئے بلانا الیکشن کمیشن کا کام ہے،سپریم کورٹ کا 14مئی کا فیصلہ ناقابل عمل ہے۔
مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا ہے مذاکرات کیلئے اپنے نمائندے سینیٹ میں بھیجیں گے، بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک ساتھ شفاف الیکشن ہوگا۔