وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ کو ملنے والی 71 ارب روپے کی رقم کا حساب لیا جائے، دہشتگردی کے واقعات دوبارہ پوری طرح سر اٹھا رہے ہیں، سابق حکومت بتائے کہ جانیوالے دہشتگردوں کو کیوں واپس لایا گیا؟ ایوان میں وزارت داخلہ سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے۔ انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات دوبارہ پوری طرح سر اٹھا رہے ہیں، یاد ہوگا 2014 میں بجٹ منظور ہوچکا تھا، دہشتگردی کے واقعات بہت زیادہ بڑھ گئے تھے، مجھے کہا گیا کہ آپریشن ضرب عضب کیلئے سوا 2ارب درکار ہوں گے۔
یہ ایوان معائنہ کرنے کے بعد فیصلہ کرے کہ آئندہ کیا لائحہ عمل ہونا چاہیئے؟سانحہ اے پی ایس کے بعد قومی لائحہ عمل بنایا گیا تھا، بدقسمتی سے دہشتگردی کے واقعات پھر سر اٹھا رہے ہیں، باجوڑ میں دلخراش واقعے کی بھرپور مذکت کرتے ہیں، سانحہ اے پی سی کے بعد سب اکٹھے ہوئے تھے اور نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔
ہم پتا ہونا چاہیے کہ اس وقت کیا ہوا؟ تب آگے بڑھ سکتے ہیں، یہ ٹھیک کہتے ہیں فنڈز دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ مکمل نہیں ہوا، فاٹا کی ترقی کیلئے صوبے نے بھرپور ڈیمانڈ اٹھائی، ایک سال میں 71ارب روپے خیبرپختونخواہ کو دیئے ہیں، خیبرپختونخواہ کو ملنے والی رقم کا حساب لیا جائے، پاکستان سے جانے والے دہشتگردوں کو کیوں واپس لایا گیا؟ اس کی وجہ سابق حکومت بتا سکتی ہے۔
کیوں ان دہشتگردوں کو واپس لایا گیا اور معاہدہ کیا گیا؟ اس طرح کا معاہدہ میری حکومت میں کیا جاتا تو پوچھتا کیوں معاہدہ کیا؟ہمیں اپنی غلطیوں کو دیکھ کر درستی کیلئے راستہ اپنانا چاہیئے، ایوان میں وزارت داخلہ سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے۔