ملک میں نئے صوبے بنا دیں، یہ نظام نہیں چل رہا، ایک دن بنانے پڑیں گے صوبوں کی اتھارٹی کو اضلاع کی سطح پر لے کر جائیں، ممکن نہیں کہ وفاقی افسر صوبوں کا کام چلا سکے۔ 75سال میں نظام نہیں چل سکا، 50سال آئین بنے ہوگیا لیکن پھر بھی نظام نہیں چلا، شاہد خاقان عباسی

  پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سینئر رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں نئے صوبے بنا دیں، یہ نظام نہیں چل رہا، ایک دن بنانے پڑیں گے، صوبوں کی اتھارٹی کو اضلاع کی سطح پر لے کر جائیں، ممکن نہیں کہ وفاقی افسر صوبوں کا کام چلا سکے۔ 75سال میں نظام نہیں چل سکا، 50سال آئین بنے ہوگیا لیکن پھر بھی نظام نہیں چلا۔

انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کے ادارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں، ملک کے مسائل کی وجہ لیڈرشپ اور نظام کی ناکامی ہے، موجودہ نظام ناکام ہوگیا ڈلیور نہیں کرپارہا، بدقسمتی سے سب تماشائی بنے بیٹھے ہیں،جب تک ہم اکٹھے نہیں ہوں گے معامالات ٹھیک نہیں ہوں گے،جن ملکوں میں انتشار ہوتا ہے ان کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے، ملک ختم نہیں ہوتے لیکن حیثیت ختم ہوجاتی ہے، آج معیشت کی حالت کیا ہے اور ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ ہم اس پلیٹ فارم پر کسی کی تعریف کرتے ہیں نہ ہی کسی پر تنقید کرتے ہیں، پارلیمان میں ایسے لوگوں کو لایا گیا جو اہلیت نہیں رکھتے، 10لوگوں کی ایسی کابینہ نہیں بنا سکتے جو نظام کو چلا سکے۔

سیاسی لیڈرشپ جب تک ویژن نہیں دے گی تب تک سیکرٹری نظام نہیں چلا سکتا، بیوروکریسی کا نظام جس میں سب سے زیادہ اصلاحات کی ضرورت ہے، ہم قابل ترین لوگوں کو لیتے ہیں ، وفاقی افسر کا کام صوبوں کی تحصیلوں میں کیا کرتے ہیں، ہم رولز آف بزنس ہی تبدیل نہیں کرسکتے، آج نیب کی یہ حالت ہے کہ سیکرٹری سمری نہیں بناتا کہ کہیں نیب نہ پکڑ کر لے جائے۔

ہزاروں اربوں کے فیصلے کئے جاتے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔ مفتاح اسماعیل اور میں ہم دونوں اس حق میں ہیں کہ ملک میں نئے صوبے بنا دیں، یہ نظام نہیں چل رہا، ایک دن بنانے پڑیں گے، صوبوں کی اتھارٹی کو اضلاع کی سطح پر لے کر جائیں، ممکن نہیں کہ وفاقی افسر صوبوں کا کام چلا سکے۔ 75سال میں نظام نہیں چل سکا، 50سال آئین بنے ہوگیا لیکن پھر بھی نظام نہیں چلا۔

جب کہیں معاملہ خراب ہوتا ہے تو ہم کسی افسر کو وہاں بھیج دیتے ہیں۔ لیکن وہ چیزیں ٹھیک نہیں کرسکتا کیوں کہ نظام میں خرابیاں تو وہی ہیں۔ابھی آٹے کی تقسیم ہوئی ہے، 84ارب خرچ کیا گیا ہے، میں دعوے دسے کہتا ہوں کہ 20ارب کی چوری ہوئی ہوگی۔ یہ نظام فرسودہ اور کرپٹ ہوچکا ہے۔ عدلیہ اور بیوروکریسی میں اصلاحات نہیں کریں گے تو نظام نہیں چلے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں