نگران وفاقی حکومت نے حج پالیسی 2024ء کا اعلان کرتے ہوئے حج پیکج میں ایک لاکھ روپے کی کمی کردی۔ تفصیلات کے مطابق نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے حج پالیسی 2024 کے حوالے سے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ سال حج 11 لاکھ 75 ہزار کا ہوا تھا اور ہم اس پیکج کو 10 لاکھ 75 ہزار تک لے آئے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آئندہ حج گزشتہ کی نسبت سستا ہو، ہم نے ایک لاکھ روپے بغیر کسی سمجھوتے کے کم کردیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ایک لاکھ کے ریلیف کے علاؤہ جتنا ریلیف ائیرلائنز سےمل سکتا ہے وہ لیں، ہم ائر لائنز کے ساتھ مسلسل مشاورت میں ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ حاجیوں کو فائدہ دیں، ہم جو بھی اس سے بچائیں گے وہ حجاج کے اکاؤنٹس میں جائے گی، حجاج کو ہر چیز مفت فراہم کی جائے گی
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2024ء کے حج کو ڈیجیٹائز کردیا ہے، ایک پاک حج ایپلی کیشن متعارف کرا رہے ہیں، اس کے ساتھ 7 جی بی ڈیٹا بھی فری آف کاسٹ دیا جائے گا، اگر نیٹ ختم ہوجائے تو اس صورت میں بھی یہ ایپلی کیشن استعمال ہوگی، پاکستانی حاجیوں کو لوکل کالز بھی اس پر میسر ہوں گی پاکستان کی طرح ان کا موبائل سعودیہ میں کام کرے گا، 90 ہزار عازمین کو سوٹ کیس 30 کلو والا دیں گے، اس سوٹ کیس پر عازم حج کی تمام تفصیلات درج ہوں گی، ہم وقت سے قبل یہ کام اس لیے کررہے ہیں تاکہ کوئی افراتفتری نہ مچے، کیٹرنگ، ہوٹلز سمیت ائر لائنز سے مشاورت ہوئی ہے۔
انیق احمد نے بتایا کہ ترکش، ملائیشن خواتین کی طرح اپنی خواتین کو پاکستانی پرچم جیسا عبایا بھی فراہم کریں گے، ہم شارٹ پیکج بھی متعارف کرا رہے ہیں تاکہ 20 دن تک وہ واپس آجائیں، ہمارا کل کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے جس میں پچاس فیصد نجی کوٹہ ہوگا، اوورسیز پاکستانی سپانسر شپ سکیم کے تحت ڈالرز بھیجے گا وہ حج اور حج بدل کراسکتا ہے، سپانسر شپ کے ذریعے کوئی قرعہ اندازی نہیں ہوگی یعنی وہ مستثنیٰ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حاجیوں کو الگ رہائش کی سہولت بھی دی جائے گی، کوئی حاجی مدینہ میں 8 دن سے کم رہنا چاہے گا تو اس کی بھی سہولت میسر ہوگی، روڈ ٹو مکہ میں گزشتہ سال تک اسلام آباد میں امیگریشن ہی ہوتی رہی، ہم نے پشاور، کراچی، کویٹہ کو بھی روڈ ٹو مکہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا، سعودی حکومت نے کراچی کو شامل کردیا ہے اس کے لاہور پر کام جاری ہے، حج پالیسی 2024ء پر تین ماہ کام کیا، ہم چاہتے تھے کہ ہم ایسا کام کرکے جائیں تاکہ حجاج کی دعائیں لیں اور یاد رکھے جائیں، وزیراعظم نے اس سلسلے پر ہر قدم پر ہماری رہنمائی کی، سعودی حکومت نے بھی بھرپور تعاون کیا، کل یہ پالیسی کابینہ سے منظور ہوچکی ہے، فواد حسن فواد کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔