لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کیلئے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال نے ایڈووکیٹ محمد مقسط کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی، اس موقع پر سرکاری وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ’آئین میں ایسانہیں ہے کہ نگران وزیراعظم کی تقرری محض 90 دن کے لیے ہے، اگر ملک کا ایگزیکٹو نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا؟، ملک کو وزیراعظم کے بغیر چھوڑا نہیں جا سکتا، نگران حکومت نئی حکومت آنے تک کام کرتی ہے‘۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ’میری استدعا ہے سب کچھ قانون کے مطابق ہو کیوں کہ نگران وزیر اعظم کا بنیادی کام الیکشن کروانا ہے جو کہ وہ نہیں کروا رہے، اس لیے وزیر اعظم اپنا تقدس کھو چکے ہیں، بی بی سی نے مجھ سے رابطہ کیا کہ اس معاملے کے حوالے سے مجھ سے جان سکیں‘۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ’بی بی سی اس درخواست میں فریق نہیں، اس کا ہم سے کیا لینا دینا؟ آپ جا کر معلوم کریں کہ پاکستان کیوں بنا، کس نے بنایا، آپ ان چکروں میں پڑے ہوئے ہیں، آپ کا بی بی سی کا حوالہ مجھے پسند نہیں آیا‘ بعد ازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں اس حوالے سے دائر پٹیشن میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ انوار الحق کاکڑ کی تقرری 90 روز کی مدت 15 نومبر کو مکمل ہونے کے بعد غیر مؤثر ہو چکی لہٰذا آئینی طور پر انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم نہیں رہے کیوں کہ نگراں وزیراعظم کی مدت میں الیکشن کمیشن نے توسیع نہیں کی، اس لیے عدالت نگراں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کرے۔