نگران وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دے دیا۔ وفاقی حکومت نے فیض دھرنا کی تحقیقات کیلئے تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ سابق آئی جی سید اختر علی شاہ کمیشن کے سربراہ مقرر کیے گئے، سابق آئی جی طاہر عالم خان اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ تحقیقاتی کمیشن کے ارکان ہوں گے۔
کمیشن دو ماہ میں فیض آباد دھرنا سے متعلق تحقیقات مکمل کرے گا۔قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسی نے فیض آباد عمل درآمد کیس میں حکومت کی جانب سے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھاا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا۔
بدھ کو فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی ۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ابصار عالم نے اپنے بیان میں وزارت دفاع کے ملازم پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ ان الزامات کے بعد بھی نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں اٹارنی جنرل منصور عثمان نے کہا کہ ابصار عالم کے لگائے الزامات دیکھے ہیں، ہم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا ابصارعالم فیض آباد دھرنے کے وقت کیا تھی اٹارجی جنرل نے جواب دیا فیض آباد دھرنے کے وقت ابصارعالم چیئرمین پیمرا تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا وفاقی حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کب بنائی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 19 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے کمیٹی تشکیل دی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تمام پہلوں کا جائزہ لیکر رپورٹ دے گی۔چیف جسٹس نے پوچھا ابھی تک کمیٹی نے کوئی کام نہیں کیا جس پر منصور عثمان نے بتایا کہ 26 اکتوبر کو کمیٹی اجلاس ہو چکا ہے۔سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا فیصلے پر عملدرآمد کیلئے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پر سوالات اٹھا دئیے۔