نگراں حکومت نے نئی حکومت کیلئے معاشی روڈ میپ وضع کردیا ، جس میں پی آئی اے سمیت خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری پر زور دیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں آئی ایم ایف سے جلد نئے قرض پروگرام کے لئے معاہدہ ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیرمقبول فیصلوں سے معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
وزارت خزانہ کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ نئی حکومت ایف بی آر کی تنظیم نو کیلئے ضروری اصلاحات کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومتی ملکیتی اداروں میں گورننس اور مالی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی، مشکل اصلاحات کیلئے آئی ایم ایف سے میڈیم ٹرم سہولت لینا ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق نگران حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت اہداف پورے کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں ماہ مہنگائی 25.5 فیصد تک اور آئندہ ماہ 24.5 فیصد تک رہے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا دسمبر 1500 ارب روپے پرائمری سرپلس رہا، آئی ایم ایف کے 0.5 فیصد ہدف کے مقابلے پرائمری سرپلس 1.5 فیصد رہا، پہلے 7 ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 18 ارب ڈالر رہیں، جولائی تا دسمبر ایف بی آر کے ریونیو میں 29.8 فیصد اضافہ ہوا اور 5149 ارب وصولی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق نان ٹیکس ریونیو میں 116.5 فیصد اضافہ ہوا، جولائی تا دسمبر 1979 ارب روپے وصول کیے گئے، جبکہ مالی خسارہ 43 فیصد اضافے سے 2407 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔