ن لیگ اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترمیم کا معاہدہ طے پا گیا آئین کے آرٹیکل 140میں ترمیم کی جائیگی،دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کا حل بھی شامل ہے

پاکستان مسلم لیگ ن اور متحد ہ قومی موومنٹ کے درمیان آئینی ترمیم کا معاہدہ طے پا گیا،آئین کے آرٹیکل 140میں ترمیم کی جائیگی،دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کا حل بھی شامل ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم ترجیح ہوگی۔ایم کیو ایم اپوزیشن کے بجائے حکومتی بنچز پر بیٹھے گی،دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کیلئے 3 نکاتی معاہدہ طے پایاہے۔

ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے مصطفی کمال نے معاہدے پر دستخط کئے۔معاہدے کے تحت ، بلدیاتی نظام، کراچی کے مسائل بھی معاہدے کا حصہ ہونگے، چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہونگی،مسلم لیگ ن کو وزیراعظم اورسپیکر کے انتخاب میں حمایت کی جائے گی۔

مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم پر اتفاق ہو گیا ہے۔

معاہدے کے مطابق آرٹیکل 140 کے تحت صوبوں کو دئیے جانے والے فنڈز ضلعی حکومتوں کو جائیں گے۔۔مسلم لیگ ن سے معاہدے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی میںسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی ووٹنگ کا بائیکاٹ کر دیاتھا جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں کے نامزد سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ایم کیو ایم کو منانے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔

مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے قومی اسمبلی کے سپیکر کے امیدوار سردار ایاز صادق ایم کیوایم رہنماﺅں کو منانے کیلئے کمیٹی روم پہنچ گئے اور ایم کیو ایم رہنماﺅں اور ن لیگ کے رہنماﺅں کے درمیان کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات ہوئے۔یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مطالبات تسلیم ہونے تک وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا ایم کیوایم نے مسلم لیگ ن کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا تھا۔

مسلم لیگ ن ایم کیو ایم کو صرف ایک وزارت دینے کےلئے تیار ہے، جبکہ ایم کیو ایم چار وزارتوں کا مطالبہ کررہی ہے۔ایم کیو ایم کا مسلم لیگ ن سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ گورنر سندھ ایم کیو ایم سے ہونا چاہیے۔ایم کیو ایم پاکستان نے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاہدہ طے نہ پا جانے تک ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا تھا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں