وزارت داخلہ یا پی سی بی، کس پوزیشن پر رہنا ہے فیصلہ خود محسن نقوی نے کرنا ہے

وزارتِ داخلہ اور چیئرمین پی سی بی کے دونوں عہدے فل ٹائم جاب ہیں، اسپورٹس کی ہرباڈی پر میرٹ کیخلاف شخص بیٹھا ہے، یہ اتنے طاقتور ہیں کہ اسٹینڈ لیا تو اسٹینڈ ہی گم ہوجائے گا۔ وفاقی مشیرسیاسی امور رانا ثناء اللہ

وفاقی مشیرسیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ یا پی سی بی، کس پوزیشن پر رہنا ہے فیصلہ خود محسن نقوی نے کرنا ہے۔ ہم نیوز کے مطابق وفاقی مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ یا پی سی بی، کس پوزیشن پر رہنا ہے فیصلہ خود محسن نقوی نے کرنا ہے، وزارتِ داخلہ اور چیئرمین پی سی بی کے دونوں عہدے فل ٹائم جاب ہیں، بلوچستان سے متعلق ایس ایچ او والا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، لگتا ان کی زبان پھسل گئی ہوگی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اسپورٹس کی ہرباڈی پر میرٹ کیخلاف شخص بیٹھا ہے، یہ اتنے طاقتور ہیں کہ اسٹینڈ لیا تو اسٹینڈ ہی گم ہوجائے گا۔نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی مشیر رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایکسٹینشن نہیں لیں گے،ہمارے پاس ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں ہیں، نمبرز پورے ہوئے تو ترمیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی بڑے معزز چیف جسٹس ہیں، انہوں نے کہاہے وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے، چیف جسٹس نے توسیع نہ لینے کی بات وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے کی اور کہا ہاں اگرسب کی عمر کی حد بڑھارہے ہیں توپھرٹھیک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں ہیں، نمبرز پورے ہوئے تو ترمیم کرنی چاہیے، آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، آئینی ترمیم جب ہوگی تو وہ دونوں ایوانوں سے الگ الگ ہوگی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں، جن کے ساتھ بھی احترام کا رشتہ ہے ان کے ساتھ سلام دعا ہوتی رہنی چاہیے۔رانا ثنا اللہ نے دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک ایس ایچ او کی مار کے بیان کو سلپ آف ٹنگ قرار دے دیا۔وزیر اعظم کے سیاسی مشیر نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق بڑی وضاحت سے آگاہ کیا گیا، فیض حمید پر اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانے کے لیے پی ٹی آئی کو استعمال کرنے کا الزام لگتا رہا ہے، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتے، بانی پی ٹی آئی عمران خان ساتھ ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید اور بانی میں رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ فیض حمید کا مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنمائوں سے اچھا تعلق رہا ہے لیکن فیض حمید نے آرمی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، انہیں اس بات کا اندازہ تھا۔سابق آرمی چیف قمر باجوہ نے ہمارے سامنے ایکسٹینشن سے متعلق بات نہیں کی، شہباز شریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر باجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔ رانا ثنا اللہ کے مطابق نواز شریف سے قمر باجوہ کے سسر کی ملاقات نہیں ہوئی۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں