وزیراعظم آفس کی جانب سے تمام سرکاری اداروں، وزارتوں اور ڈویژنز کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی فیصلوں پر عدالتی اسٹے آرڈرز کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے حکومتی فیصلوں کے خلاف عدالتی حکم امتناع کے معاملے پر تمام سرکاری اداروں، وزارتوں اور ڈویژنز کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے جن میں حکم امتناع جاری ہوئے 6 ماہ گزر چکے ہیں، رپورٹ میں بتایا جائے متعلقہ اداروں نے حکم امتناع ختم کرانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔
علاوہ ازیں حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں اور الاونسز میں لاکھوں روپے کا اضافہ کر دی، ججز کی تںخواہوں اور الاونسز میں اضافے سے متعلق قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جس کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کا ہاؤس رینٹ 68 ہزار سے بڑھا کر 3 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس 3 لاکھ 42 ہزار سے بڑھا کر 10 لاکھ 90 ہزار روپے کر دیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں وفاقی حکومت نے چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ میں 2 لاکھ 4 ہزار864 روپے اضافہ کیا تھا جس کے بعد تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے ہوگئی تھی، سپریم کورٹ کے ججوں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے سے متعلق آرڈیننس اُس وقت کے قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے جاری کیا تھا، آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ میں ایک لاکھ 93 ہزار 527 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار 163روپے ہوگی۔