وزیراعظم کی جانب سے نئی سبسڈی کارسواروں کو مشکل میں ڈال دے گی موٹرسائیکل سواروں کیلئے سبسڈی سے گاڑی مالکان پراضافی بوجھ پڑے گا

گاڑیاں رکھنے والے حضرات سیٹ بیلٹ باندھ لیں، وزیراعظم شہبازشریف موٹر سائیکل سواروں کیلئے سبسڈائزڈ پیٹرول اورچارپہیوں کے سواروں پرایک نیا بوجھ ڈالنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔

سُننے میں آپ کو تھوڑا عجیب لگے لیکن یہ بات زیرغورلائی جارہی ہے کیونکہ موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول پر 150 ارب روپے کی سبسڈی دینے کی ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر کے معاہدے کے بالکل قریب ہے۔

پیکج کے تحت 150 ارب روپے گاڑیوں کے مالکان سے وصول کیے جائیں گے جنہیں پیٹرول پر 25 سے 50 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا پڑیں گے۔

ایکسپریس ٹربیون نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گاڑیوں کے مالکان کے لیے پیٹرول کی قیمت 300 سے 325 روپے فی لیٹر کرنے کی کی تجویز ہے جبکہ موٹر سائیکل سواروں کے لیے اسے کم کرکے 250 سے 225 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے۔

یہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور وزارت خزانہ نئے پیکج کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے میں مصروف ہیں۔

مالی مشکلات اورآئی ایم ایف کے مطالبات کے باوجود حکومت اب بھی نچلے اورمتوسط طبقے کے لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے سبسڈی فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔

آئی ایم ایف وفد نے گزشتہ ماہ پاکستان سے جانے سے قبل مطالبات کی ایک لمبی فہرست دی تھی۔ آئی ایم ایف کی شرائط کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ پاکستان جون کے آس پاس اپنے سالانہ بجٹ سے قبل مالی خسارے کو کم کرے۔

پاکستان ان شرائط کے تحت زیادہ تراقدامات کرچکا ہے جن میں ایندھن اور توانائی کے نرخوں میں اضافہ، برآمد اور بجلی کے شعبوں میں سبسڈی ختم کرنا اور ضمنی بجٹ میں نئے ٹیکسوں کے ذریعے مزید محصولات پیدا کرنا شامل ہیں۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا مسلسل یہ کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی مدد ’اب کسی بھی دن‘ پہنچ جائے گی۔ تاہم جیسے جیسے آئی ایم ایف کی ٹیم کی اسلام آباد سے روانگی کے دن ہفتوں میں تبدیل ہورہے ہیں، اسحاق ڈار پربلند افراط زر اورکم زرمبادلہ کے ذخائر کے پیش نظردباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں