ڈی آئی جی مالا کنڈ کے مطابق دونوں کا نکاح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوا جس کے بعد بھارتی خاتون کو پولیس کی نگرانی میں عدالت سیگھر منتقل کردیا گیا ۔ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنی مرضی سے دوست نصر اللہ کے پاس آئی ہوں، یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور علاقہ بہت خوبصورت ہے۔ خاتون نے پہلی بار ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’قانونی طریقے سے پاکستان آئی ہوں، یہاں خود کو محفوظ سمجھتی ہوں، میڈیا والے میرے بچوں اور رشتے داروں کو پریشان نہ کریں، جو بات کرنی ہے مجھ سے کریں، قانونی طریقے سے پلاننگ کے ساتھ پاکستان آئی ہوں‘۔ بھارتی خاتون انجو نے عدالت میں اپنا بیان حلفی بھی جمع کرادیا ہے جس میں انجو کا کہنا ہے کہ میرا سابق نام انجوتھا اور میرا تعلق عیسائی مذہب سے تھا، میں نے خوشی اور اپنی مرضی سے دین اسلام قبول کیا ہے۔ بیان حلفی میں انجو نے مؤقف اختیار کرتے ہوئیبتایا ہے کہ کسی کی جانب سے زبردستی نہیں،میں نصراللہ کو پسند کرتی ہوں، نصراللہ کے لیے ہی بھارت سے پاکستان آئی ہوں، 10 تولہ سونا حق مہر رکھا گیا ہے، نصراللہ میرا شرعی اور قانونی شوہر ہے
وہ ہمارے لیے مر گئی، پاکستان آئی انجو کے والد پھٹ پڑے بھارتی حکومت سے بیٹی کو پاکستان سے واپس لانے کی اپیل نہیں کروں گا،میں درخواست کروں گا اسے اُدھر ہی مرنے دیں۔گایا پرساد تھامس کی بھارتی میڈیا سے گفتگو
پاکستان آنے والی خاتون انجو کے والد گایا پرساد تھامس کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے لیے مر گئی ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح وہ اپنے دو بچوں اور شوہر کو پیچھے چھوڑ کر بھاگی ہے اس نے اپنے بچوں تک کا نہیں سوچا۔پردیش کے ضلع گوالیار کے رہائشی گایا پرساد تھامس کا کہنا ہے کہ انجو کو یہی کرنا تھا تو پہلے اپنے شوہر سے طلاق لیتی، اب وہ ہمارے لیے مر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی حکومت سے بیٹی کو پاکستان سے واپس لانے کی اپیل بھی نہیں کریں گے، میں درخواست کروں گا اسے اُدھر ہی مرنے دیں۔انجو نے شوہر اور بچوں کا مسقتبل بھی برباد کر دیا ہے۔بھارت سے آئی خاتون انجو نے گذشتہ روز دیر بالا میں پاکستانی نوجوان نصر اللہ سے نکاح کرلیا تھا۔مالاکنڈ ڈویڑن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی اور بتایا کہ بھارتی خاتون نے اسلام قبول کرکیاپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے۔