عالمی مالیاتی فنڈ نے ورچوئل بات چیت کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس اہداف پر نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی، شارٹ فال کے باعث دوسری قسط میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکامی پر عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے منی بجٹ کا مطالبہ کردیا، ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے ورچوئل بات چیت کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس اہداف پر نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی، شارٹ فال کے باعث دوسری قسط میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں کے شارٹ فال کا تخمینہ لگا کر 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔ 60 ارب روپے کے ایف بی آر انفورسمنٹ کیلئے آرڈیننس بھی لایا جا سکتا ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چیئرمین ایف بی آر سے پرفارمنس رپورٹ طلب کر لی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں 188 ارب 80 کروڑ روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہا۔
واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں مقررہ ٹیکس اہداف پورے کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑاتھا جس کے نتیجے میں 188 ارب 80 کروڑ روپے کا ٹیکس خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نےرواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں 3631 ارب 40کروڑ روپے کے محصولات ا کٹھے کرنا تھے لیکن ان 4 مہینوں میں 3442ارب 60 کروڑ روپے اکٹھے کئے گئے تھے۔
ایف بی آر نے ان چار ماہ کے دوران 169 ارب روپے سے زیادہ ریفنڈ کیا، جبکہ اکتوبر میں 879 ارب روپے محصولات اکٹھے کئے گئے تھے۔ اکتوبر میں ایف بی آر کا ہدف 980 ارب روپے تھا مگر ہدف سے 101 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہو سکا۔ اس دوران، 22 ارب 60 کروڑ روپے کے ریفنڈ بھی جاری کئے گئے تھے۔ماہرین کے مطابق یہ خسارہ ملک کے مالیاتی منصوبوں پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
قبل ازیں ٹیکس ہدف میں ناکامی ،ایف بی آرمیں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ، گریڈ 20 اور 21 کے اٹھارہ افسران کے تبادلے کر دئیے گئے،رواں مالی سال پہلے چار ماہ میں ٹیکس ریونیو اہداف میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو لگ بھگ 191ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایف بی آر نے تبادلوں اور تقرریوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے چیف کمشنرز لارج ٹیکس پیئرز آفس (ایل ٹی او) کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی،ممبر آپریشن ،ممبر لیگل سمیت گریڈ اٹھارہ ، بیس اور اکیس کے متعدد افسران تبدیل کردیئے گئے تھے۔