پاکستان اس وقت معاشی مسائل میں پھنس چکا ہمارے پاس اب گنجائش نہیں ہے، ہمارے بانڈز منفی میں جا رہے ہیں، ہمیں 22 ارب ڈالر سالانہ کا انتظام کرنا ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا کا انکشاف

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے پاکستان اس وقت معاشی مسائل میں پھنس چکا
ہمارے پاس اب گنجائش نہیں ہے، ہمارے بانڈز منفی میں جا رہے ہیں، ہمیں 22 ارب ڈالر سالانہ کا انتظام کرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ اس بار آئی ایم ایف زیادہ سختی دکھا رہا ہے، پاکستان اس وقت مشکل معاشی حالات میں آچکا ہے،ماضی میں بھی مشکل معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا مگر اس سے باہر آگئے ، موجودہ معاشی چیلنجز سے بھی نمٹا جاسکتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیم ٹرم اکنامک آئوٹ لک آف پاکستان کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور ملک کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی روشنی ڈالی

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ گذشتہ چار سال میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کی اوسط ڈھائی فیصد رہی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ آبادی بھی ڈھائی فیصد کے تناسب سے بڑھی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری اوسط آمدن میں کسی قسم کی بہتری نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کو کرونا اور سیلاب کی وجہ سے شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کی ایک خوبی ہے کہ ہم ایک پرعزم قوم ہیں ۔ 1971اور 1998میں بھی مشکل معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم اس میں سے نکل آئے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے پندرہ سال میں ہماری ایکسپورٹ سالانہ دو فیصد کی شرح سے بڑھی ہیں جبکہ امپورٹس میں آٹھ سے نو فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017-18میں ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 19ارب ڈالر تھا ۔ اس وقت ہمارا بیرونی قرضہ 130ارب ڈالر سے زائد ہوچکا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ہمیں قرض ادائیگی کے لیے ہر سال 22سے 25ارب ڈالر چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر آٹھ ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ ملک میں بے روزگاری پہلے سات فیصد تھی جو اب ساڑھے دس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ غربت میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوا ہے اور غربت کی شرح 33فیصد سے بڑھ کر 45فیصد ہوگئی ہے۔ اس وقت ملک میں دو کروڑ پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار ہیں۔

صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے انڈسٹری کو درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ روپے کی گرتی ہوئی قدر ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے نتائج بیرونی قرضوں میں اضافے کی صورت میں بھی نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو نقصان دہ قومی ادارے ہیں ان کے متعلق بھی ہمیں ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے۔

یا تو ان کی نجکاری کردی جائے یا پھر تنظیم نو کی جائے۔ صدر لاہور چیمبر نے ڈاکٹر حفیظ پاشا پر زور دیا کہ وہ ان مسائل کے حل پر اظہار خیال کریں۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ہماری معیشت کی بنیادی لائف لائن ایکسپورٹس اور ٹیکس ریونیو کو بڑھانے میں پنہاں ہے۔ 1960میں ہم نے بونس وائوچر سکیم نکالی تھی ۔ اسے دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے ایکسپورٹ بھی بڑھے گی اور امپورٹ بھی کم ہوگی۔

اسی طرح کا ماڈل بنگلہ دیش میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیکس بیس بڑھانے کے لیے ہمیں مزید سیکٹرز جیسا کہ زراعت اور ریئل اسٹیٹ سے ٹیکس وصولی کی شرح کو بڑھانا ہوگا۔ اسوقت ہماری انڈسٹری سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ برداشت کررہی ہیں۔ ہمیں پاور سیکٹر ، بالخصوص ڈسکوز کے نقصانات کو کم کرنا ہوگا۔ ہمیں قومی اداروں کے نقصانات کو کم کرنا ہوگا یا پھر ان کی نجکاری کردینی چاہیے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں