پاکستان اور آئی ایم ایف میں اتفاق رائے ہوگیا، آج معاہدہ طے پانے کا امکان آئی ایم ایف نے حکومت سے سیلاب سے متعلق اخراجات کا ثبوت مانگ لیا، ذرائع

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جمعرات کو معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے آئی ایم ایف مشن چیف کی وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی جس میں آئی ایم ایف مشن چیف نے وزیر خزانہ کو مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ملاقات میں آئی ایم ایف وفد کا کہنا تھا کہ میوچل اکنامک اینڈ فسکل پالیسی کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جو بدھ کو فائنل کر لیا جائے گا۔

اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں فسکل پالیسیوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور اصلاحات کے لئے اقدامات پر اتفاق رائے پایا گیا، بدھ تک معاہدے کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان زیادہ تر معاملات میں اتفاق ہوگیا ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو تمام شرائط پر عملدرآمد کی یقین دہائی کرادی ہے اور مالیاتی ادارہ بھی یقین دہانیوں پر مطمئن ہوگیا ہے، لہٰذا مسودہ جمعرات جو مکمل اتفاق رائے کے ساتھ طے پا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے، ملاقات میں معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وفد کو پروگرام مکمل کرنے اور اہداف پر عملدرآمد اور اعتماد بحال کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے پرائمری بجٹ خسارے میں رعایت کے لیے شرط رکھ دی،آئی ایم ایف نے حکومت سے سیلاب سے متعلق اخراجات کا ثبوت مانگ لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف پرائمری بجٹ خسارے میں تقریباً 475 ارب روپے کا استشنیٰ دینے پر آمادہ تو ہوگیا لیکن وفد نے استشنیٰ کو اخراجات کی تصدیق سے مشروط کردیا۔

پرائمری بجٹ خسارہ 1100 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، سیلاب سے متعلق اخراجات آئی ایم ایف کو خسارے میں اضافے کی وجہ بتائی گئی،آئی ایم ایف شرائط پررواں مالی سال پرائمری بجٹ 152 ارب روپے سرپلس کرنا تھا۔

ذرائع کے مطابق پرائمری بجٹ سرپلس کے بجائے بڑے خسارے میں چلاگیا، گزشتہ سال بھی پرائمری بجٹ خسارہ 360 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے، بجلی ٹیرف یا ٹیکس کا زیادہ بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر ڈالیں گے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف سے فیصلوں کی منظوری لے لی گئی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں