پاکستان کے ایران میں جوابی حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں سکیورٹی فورسز نے میزائلوں اور راکٹوں سے ایرانی حدود کے 40 کلومیٹر اندر 7 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا‘ جہاں بلوچ دہشتگرد تنظیموں کے اہم سرغنہ اپنی فیملی کے ہمراہ موجود تھے۔ میڈیا رپورٹس

پاکستان کی جانب سے ایران میں جوابی حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے راکٹوں اور میزائلوں سے ایران کی حدود میں 40 کلومیٹر اندر جوابی حملے کیے، آپریشن مرگ بر سرمچار میں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں بلوچ دہشتگرد تنظیموں کے کئی اہم سرغنہ ایران میں اپنی فیملی کے ہمراہ موجود تھے، اس کاروائی میں کسی ایرانی شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔

خیال رہے کہ ایران کی جانب سے بلوچستان پر حملے کے جواب میں پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار کے دوران ایرانی سرزمین پر کارروائی کے دوران متعدد دہشت گرد ہلاک کردیئے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے علی الصبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشتگرد مارے گئے، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ایران کی حدود میں کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ہلاک ہونے والے دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے، انٹیلی جنس معلومات پر کیے جانے والے اس آپریشن کو مرگ بر سرمچار کا نام دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سنگین خدشات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے، حملے میں کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان کی جانب سے جوابی حملے میں ایران کے کسی سویلین یا فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا، کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کاغیر متزلزل عزم ہے۔

دو روز قبل ایران نے بلوچستان کے علاقے سرحدی علاقے میں میزائل اور ڈرون حملے کرکے 2 بچیوں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا تھا، اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان نے بلوچستان کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی اور دو طرفہ تعلقات کے منافی قرار دیا تھا، پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں ایران میں تعینات سفیر مسعود ٹیپو کو وطن واپس بلا لیا تھا اور ایرانی سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں