موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والا دنیا کا پانچواں ملک پاکستان اس وقت گرمی کی ایک شدید لہر یا ہیٹ ویو کی زد میں ہے۔ ملک کے چھبیس اضلاع میں ہیٹ ویوکی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں درجہ حرارت پچاس سنٹی گریڈ سے بھی اوپر جا سکتا ہے۔
ملک میں جاری گرمی کی لہر کی وجہ سے متعدد علاقوں میں سکول بھی بند کر دئیے گئے ہیں۔ ہسپتالوں میں ہیٹ ویو سے متاثرہ لوگوں کے لیے ایمرجنسی رسپانس کاونٹر قائم کر دیے گئے ہیں۔ شدید گرمی کی لہر سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں متاثرہ افراد ہسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے لوگوں کو اپنے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ہیٹ ویو کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے مساجد سے اعلانات بھی کیے جا رہے ہیں۔
گرمی کی شدید لہر سے متاثرہ اضلاع
اگرچہ اس وقت پاکستان کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہے۔ لیکن پنجاب کے 9، سندھ کے 13 اور بلوچستان کے 4 اضلاع ہیٹ ویو کی لپیٹ میں آئے ہوئے ہیں، جہاں درجہ حرارت معمول کے اوسط درجہ حرارت سے پانچ تا چھ سنٹی گریڈ زیادہ نوٹ کیا جا رہا ہے
وہ علاقے جن میں ہیٹ ویو کی کی شدت زیادہ ہے ان میں جیکب آباد، دادو ، موہنجو داڑو، روہڑی، سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، پڈعیدن، شہید بینظیر آباد، مٹھی، چھور، سکرنڈ، حیدرآباد، میرپورخاص، ٹنڈوجام، تربت، بدین، ٹھٹھہ، سبی، رحیم یار خان، خان پور،کوٹ ادو، بھکر، نور پور تھل، بہاولنگر، کوٹ ادو اور ڈی جی خان بھی شامل ہیں۔
ایک نئی ہیٹ ویو کی پیش گوئی
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان نے بتایا کہ جون کے پہلے ہفتے میں ایک اور نئی ہیٹ ویو آنے کا امکان ہے اور یہ سلسلہ پندرہ جون تک جاری رہ سکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اٹھائیس اور انتیس جون کو ملک کے گرم علاقوں میں آندھی اور ہوا چلنے کا امکان ہے جس سے لوگوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی خلیج آف بنگال میں شدید طوفان چل رہا ہے اور ہواوں کا رخ اسی طرف ہے اور اگلے چند دنوں میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ہیٹ ویو کی وجوہات
محکمہ موسمیات کے ماہرین بتاتے ہیں کہ ہیٹ ویو کی وجوہات میں جنگلات کا کٹاو، شہروں کا پھیلاو اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی شامل ہیں ہیں۔
محکمہ موسمیات لاہور کے سینئر میٹریالوجسٹ ثاقب حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہیٹ ویو کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ کسی خاص علاقے میں اگر درجہ حرارت معمول سے بڑھ جائے اور پھر وہ اسی سطح پر کئی روز برقرار رہے تو اسے ہم ہیٹ ویو کہتے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان میں گرمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملک کی جغرافیائی لوکیشن کچھ ایسی ہے کہ اس کے کئی حصوں پر سورج کی شعائیں عمودی طور پر سیدھی پڑتی ہیں۔
” پاکستان میں جاری موجودہ ہیٹ ویو کے تیس مئی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ ‘‘
گرمی کی لہر کے نقصانات اور اس سے بچاؤ کے طریقے
پاکستان کسان اتحاد کے سربراہ خالد کھوکھر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے ملک کے زرعی شعبے کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے، جنوبی پنجاب کے علاقوں کی مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کپاس کے پودے نکل رہے ہیں شدید گرمی ان کو جھلسا رہی ہے۔
آموں کے پیڑوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کے بقول یہ ایک مشکل صورتحال ہے اور کاشتکار ایک حد تک کی ان نقصانات کے آگے بند نہیں باندھ سکتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد جاوید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ درجہ حرارت کے ایک حد سے زیادہ بڑھنے اور ایک خاص لیول پر کافی عرصہ رہنے سے فصلوں کی گروتھ متاثر ہوتی ہے ۔
ایسی حالت میں پودوں کو زمین سے ان کی پوری خوراک دستیاب نہیں ہوتی اور پودا کمزور ہو جاتا ہے اور ان کے پھل اور پتے گرنے لگتے ہیں۔ ڈاکٹڑ ارشد کے بقول پاکستان کو پہلے ہی پانی کی قلت کا سامنا ہے اور اس شدید گرمی میں زرعی شعبے کی پانی کی ضروریات بہت بڑھ گئی ہیں۔
ممتاز معالج ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے ہیٹ سٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
شدید دھوپ میں کھلے آسمان کے نیچے زیادہ دیر تک رہنے سے لو لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں نمکیات کی کمی ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے بتایا کہ اس طرح کے موسم میں پانی زیادہ پیا جانا چاہیے۔ بلا ضرورت گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہئیے۔ باہر جانا ضروری ہو تو چھتری استعمال کرنی چاہئیے۔سائیکل اور موٹر سائیکل سواروں کو سر اور گردن کو ڈھانپ کر باہر جانا چاہئیے۔
”اچانک اے سی والے کمرے سے شدید دھوپ میں جانا یا شدید دھوپ سے فوراﹰ ٹھنڈی جگہ پر چلے جانا بھی مناسب نہیں ہے۔‘‘
ایک گھریلو خاتون رخسانہ طاہر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس شدید گرمی کے موسم میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ لوگوں کو پریشان کر رہی ہے، خواتین کے لئے گرم موسم میں زیادہ دیر تک کچن میں کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”کچھ بچوں کو چھٹیاں ہو گئی ہیں اور کچھ کے سالانہ امتحانات جاری ہیں فریج میں پڑی ہوئی کھانے پینے کی چیزیں بھی خراب ہو رہی ہیں۔ زیادہ بل آنے کے خوف سے زیادہ دیر کے لئے اے سی بھی نہیں چلا سکتے۔‘‘