رواں برس کے پہلے 6 ماہ میں 4 لاکھ پاکستانیوں نے بیرون ملک ملازمت کے حصول کے لئے پاکستان چھوڑ دیا ہے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق رواں برس 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں تقریباً 4 لاکھ پاکستانی ملازمت کی خاطر ملک کو چھوڑ چکے ہیں۔
پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کی اس خبر نے جیسے تہلکہ ہی مچادیا ہے ہر کسی کی زبان پر ایک لفظ تھا کہ ”برین ڈرین“ ہو رہا ہے، اس اصطلاح کا مطلب ہے ایسے افراد جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں دوسرے ممالک کو جا رہے ہیں۔
آج نیوز نے سرکاری ڈیٹا کو تصویری شکل دی تو ایک الگ کہانی سامنے آئی۔
جنوری اور جون 2023 کے درمیان ملک چھوڑنے والے بیشتر افراد ہنرمند اور غیرہنرمند مزدور ہیں، جو ممکنہ طور پر بیرون ملک ’بلیو کالر‘ ملازمتیں کریں گے اور وہاں سے کماکر اپنے گھروں کو رقم بھیجیں گے۔
خیال رہے کہ تعریف کے اعتبار سے برین ڈرین کا مطلب ہے کہ ملک سے اعلیٰ تربیت یافتہ یا اہل افراد کسی دوسرے ملک منتقل ہوجائیں، جیسے ڈاکٹروں، ماہر طب، سائنس دانوں، انجینئرز، یا تجارت کے پیشے سے وابستہ افراد، یہ لوگ جو کام کرتے ہیں اسے ’وائٹ کالر‘ ملازمت کہا جاتا ہے۔
حکومتی اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان چھوڑنے والے 4 لاکھ افراد میں سے تقریباً 69 ہزار یعنی 17 فیصد ایسے ہیں جن کا تعلق اہم شعبوں سے ہے۔ ان میں اکاؤنٹنٹ، ڈاکٹر، نرسز، انجینئر اور یہاں تک کہ تکنیکی ماہرین، اساتذہ اور سیلز پرسن شامل ہیں۔
اس کے علاؤہ 539 فنکار، ڈیزائنرز اور فوٹوگرافرز بھی ملک چھوڑ گئے۔
کون کہاں سے گیا
سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پرآج نیوز کی جانب سے تیار کردہ ایک نقشہ ظاہر کرتا ہے کہ پنجاب کے بیشتر اضلاع سے لوگ بیرون ملک روزگار تلاش کرنے کے لیے ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے اضلاع بے روزگاری کے حوالے سے مشہور ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور اور قریبی علاقے سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور فیصل آباد بھی لوگوں کو روزگار فراہم کرنے میں مشکل محسوس کر رہے ہیں۔
جنوبی اضلاع کے لوگوں کی جانب سے بیرون ملک کام کی تلاش عام ہے۔ اس میں ڈیرہ غازی خان کا ضلع سرفہرست ہے۔
صوبہ سندھ میں لاڑکانہ، شہداد کوٹ، دادو، اور گھوکٹی سے بھی نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات بھی نوجوانوں کو خلیجی ممالک بھیجنے کے لیے مشہور ہے۔
ملک کے دیگر اضلاع میں سے ہر ضلع سے ایک درجن سے لے کر چند سو کے درمیان لوگ روانہ ہوئے جسے پیلے رنگ سے واضح کیا گیا ہے تاہم نقشے میں غیر قانونی طور پر پاکستان چھوڑنے والے لوگوں کو نمایاں نہیں کیا گیا ہے۔
ملک چھوڑنے والوں کی منزل کیا تھی؟
ملک چھوڑ کر جانے والوں میں سے زیادہ تر افراد کی منزل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہے۔ تقریباً 73 فیصد افراد ان دونوں ملکوں میں گئے۔
47 فیصد سعودی عرب اور 25 فیصد متحدہ عرب امارات میں۔پہنچے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی قطر اور عمان کا نمبر آتا ہے۔ جس کے بعد ملائیشیا ہے۔
اس کےعلاوہ تقریباً پانچ ہزار افراد برطانیہ اور صرف 500 امریکا کے لیے روانہ ہوئے جبکہ یورپ میں یونان، جرمنی اور اٹلی سرفہرست تھے۔
چین نے 2023 کے پہلے چھ ماہ میں کم از کم 818 پاکستانیوں کو خوش آمدید کہا۔
انگریزی کے اصل متن سے ترجمہ۔