نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کااجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،وفاقی کایبنہ اجلاس میں ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ اجلاس میں نگران وزیر خارجہ نے بریفنگ دی،نگران وزیر خارجہ نے بتایا ایران حالیہ کشیدگی کوختم کرنا چاہتا ہے۔
وفاقی کابینہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمسائیہ ممالک سے کشیدگی نہیں چاہتا،ہم نہیں چاہتے کہ ایران کےسا تھ تعلقات خراب ہوں۔ایران نے غلط اقدام کیا جس کا جواب دیا،سیکریٹری خارجہ نے بھی وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی۔
علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کااعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ نے پاکستان پر ایرانی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا،اجلاس میں حملے کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کی اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی گئی ،نگران وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے۔
پاکستان تمام ممالک بالخصوص پڑوسیوں کیساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے،پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں ،پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی طور پر برادرانہ تعلقات ہیں جن میں احترام اور پیار ہے۔
تعلقات بحال کرنے کیلئے اقدامات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں،پاکستان ایران کی جانب سے تعلقات کی بحالی کیلئےمثبت اقدامات کا خیرمقدم کرے گا۔
قبل ازیں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پاک ایران کشیدگی سے متعلق بریفنگ دی گئی، اجلاس ڈھائی گھنٹے جاری رہا۔
اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا،آرمی چیف جنرل سید عاصم ، پاک فضائیہ اور نیول چیفس ، نگران وزیر خارجہ،وزیرخزانہ اور خفیہ اداروں کے اعلی ٰحکام شریک ہوئے۔
شرکا نے کہا پاکستان امن کا خواہاں ہے،ہمسائیہ ممالک کےساتھ کوئی کشیدگی نہیں چاہتا،قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔
شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے ایرانی سرزمین پر کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا،پاکستان نے ایرانی سرزمین پر موجود دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی۔
وزیر خارجہ نے ایرانی وزیرخارجہ کیساتھ ہونے والی گفتگو پر قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دی ،پاکستان اور ایران کی تمام تنازعات کے سفارتی حل پر بات چیت ہوئی۔دونوں وزرائے خارجہ کا رابطے بحال رکھنے پر اتفاق ہوا۔
پاک ایران کشیدگی پر تمام فیصلے قومی سلامتی کمیٹی کرے گی،کمیٹی نے ایرانی جارحیت کے جواب میں موثر کارروائی پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، تمام ہمسائیوں سے امن کیساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
نگران وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ اور اعلیٰ عسکری حکام نے پاک ایران سرحدی صورتحال پر بریفنگ دی،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پاکستان کے ایران میں تعینات سفیر نے بھی بریفنگ دی۔
علاوہ ازیں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں قومی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا،شرکا کو خطے میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال ،سیاسی اور سفارتی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔
فورم نے ’’آپریشن مارگ بار سرمچار‘‘ کا بھی جائزہ لیا،ایران میں مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشتگردوں کیخلاف کامیاب آپریشن کیا گیا،قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی پر جامع جواب دینے کیلئے مکمل تیاریوں پر غور کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے،کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے اسے پامال کرنے کی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا،پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان اور ایران میں سیکیورٹی خدشات دور کرنے کیلئے مواصلاتی ذرائع کو استعمال کیا جانا چاہیے،پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی،دہشتگردی کی لعنت سے اس کی تمام شکلوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا پاکستان کو دہشتگردی کی اس لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا ،دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے،دونوں ممالک تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔
اجلاس میں نگران وزرائے دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور اطلاعات نے شرکت کی،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے،نیول چیف اور ایئر چیف کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔