پاکستان کا قرضہ 55 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر چلا گیا دسمبر 2022 تک پاکستان کا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے بھی مہنگائی اور قرض بڑھا

  پاکستان کا قرضہ 55 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی اوپر چلا گیا، دسمبر 2022 تک پاکستان کا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے بھی مہنگائی اور قرض بڑھا ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے بھی مہنگائی اور قرض بڑھا ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 تک پاکستان کا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 11 فیصد بڑھا، دسمبر تک پاکستان کے قرض میں مقامی قرضہ 62.8 فیصد ہے، دسمبر تک پاکستان کے قرض میں غیر ملکی قرضہ 37.2 فیصد ہے، جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالرکا غیر ملکی قرضہ لیا، 2.7 ارب ڈالر واپس کیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق اس سال ملک میں مہنگائی کی شرح 28.5 فیصد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی، پاکستان کا پبلک ڈیبٹ تا حال رسک ہے، سال 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فیصد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے، سال 2026 میں مہنگائی کی بڑھنے کی شرح 6.5 فیصد ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2026 تک ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 6 فیصد مزید بڑھنے کا امکان ہے، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 0.8 فیصد رہنےکا امکان ہے، رواں مالی سال کے بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد رکھنے کا ہدف تھا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 21 فیصد رہنے کا امکان ہے، مالی سال 2025 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 7.5 فیصد رہنےکا امکان ہے۔ مالی سال 2024 میں معاشی ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، مالی سال2025 میں معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد رہنے کا امکان ہے، مالی سال 2026 میں معاشی ترقی کی شرح 5.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں