پاکستان کو تین سال کیلئے پھر سے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا، سابق وزیر خزانہ ملک میں پیٹرول مزید مہنگا ہو سکتا ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

سابق وزیر خزانہ اور ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان کو تین کے لئے سالانہ بنیادوں پر 30 ارب ڈالر درکار ہوں جس کیلئے ہمیں ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے لئے پاکستان نے تمام شرائط پوری کردی ہیں تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ تین ارب ڈالر آنے کے باوجود ابھی بھی کچھ کمی رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایم ایف چاہتا تھا پاکستان کمرشل بینکوں سے کچھ پیسا حاصل کرے لیکن ہماری کریڈٹ ریٹنگ اتنی خراب ہوچکی ہے کہ باہر سے پیسا نہیں آرہا۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ اس سال بیرونی فنانسنگ کو پورا کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ اس لئے ہے کہ بین الاقوامی نجی قرض دہنگان نے پاکستان سے ہاتھ ہٹا لیا ہے جس کی وجہ ہماری خراب کریڈٹ ریٹنگ ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق ڈاکٹر حفیظ پاشا کا مزید کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام مزید تاخیر کا شکار ہوتا ہے تو کثیرالجہتی قرض دہندگان بشمول ورلڈ بینک، ایشیائی تقریاتی بینک وغیرہ پاکستان کو قرض دینے کا سلسلہ آہستہ کردیں گے جس سے ہمارا ملک مزید پھنس جائے گا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جو تقریباً ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرسکتے ہیں، لہٰذا حالات اس وقت حد سے زیادہ پریشان کُن ہیں۔

افراطِ زر میں کمی لانے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ستمبر میں وفاقی وزیر خزانہ کی تبدیلی کے بعد زرمبادلہ شرح کی پالیسی کو وقتاً فوقتاً تبدیل کیا گیا۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ اگر پاکستان کو سال بھر کی ضروریات پوری کرنی ہیں تو تجارتی خسارے کو جون تک صفر کرنا پڑے گا اور اسے حاصل کرنے کے لئے ایل سیز روکنے کے ساتھ ایکسینج ریٹ کو بھی استعمال کرنا پڑے گا اور اگر ایسا ہوا تو بھی افراط زر میں کمی آنے کے کم امکانات ہیں۔

ملک میں ڈالر کی بڑھتی قدر کے حوالے سے سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے ستمبر سے دسمبر تک روپے کی قیمت کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کے نتیجے میں ترسیلات زر اور درآمدات میں کمی ہوئی اور ہمیں ساڑھے تین سے چار ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

پیٹرول کی بڑھتی قیمت پر ماہر معاشیات نے کہا کہ حال ہی میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے کا اضافہ ہوا، ملک میں پیٹرول مزید مہنگا ہو سکتا ہے کیونکہ عالمی منڈی میں فی بیرل پیٹرول 74 سے 85 ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اندازے کے مطابق ہمیں قرضوں کی ادائیگی اور تجارتی خسارے کو پورا کرنے کے لئے تین سال تک سالانہ بنیادوں پر 30 ارب ڈالر درکار ہوں گے، ان پیسوں کو حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو تین سال کے لئے پھر سے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا۔

عام انتخابات پر ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ اگر اکتوبر میں الیکشن ہوتے ہیں تو آئی ایم ایف کس سے بات کرے گا؟ لہٰذا حکومت اور اپوزیشن کو ملکی معیشت کی خاطر ایک پیج پر ہونا ضروری ہے جب کہ انتخابات رواں سال کے جون جولائی میں ہونا چاہئے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں