بھارت میں مبینہ طور پر پاکستانی سفارت خانے کو حساس معلومات فراہم کرنے کے جرم میں ایک فوجی کا کورٹ مارشل کرتے ہوئے اسے دس سال سے زائد قید کی سزا سنا دی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ فوجی سرحدوں پر فوجی سرگرمیوں کے بارے میں پاکستانی حکام کو معلومات فراہم کر رہا تھا۔
انڈیا ٹوڈے نے بھارت کے دفاعی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس ہفتے کے شروع میں ختم ہونے والی کارروائی میں ایک خاتون افسر کی سربراہی میں کورٹ مارشل نے سپاہی کو دس سال اور دس ماہ قید کی سزا سنائی۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ سپاہی کو پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے پاکستانی شہری عابد حسین عرف نائیک عابد کے ساتھ معلومات شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ملزم سگنل مین تھا جو چین کی سرحد کے قریب ایک فارمیشن میں تعینات تھا اور نئی دہلی میں موجود سفارت خانے میں تعینات پاکستانی جاسوس کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا۔
بھارتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ فوجی جوان کی سرگرمیاں ایک ایسے اہم وقت پر ہوئی ہیں جب شمالی دشمن (چین) لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔
بھارتی فوج کے ذرائع کے مطابق فوجی کو صرف معمولی معلومات تک رسائی حاصل تھی۔
فوجی ذرائع کے مطابق سپاہی کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کی فہرست میں اس کی اپنی فارمیشن کی سرگرمیوں کے ساتھ فارمیشن کی گارڈ ڈیوٹی لسٹ بھی شامل تھی۔
ایک اور ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس نے فارمیشن گارڈ لسٹ اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کی معلومات صرف 15 ہزار روپے میں فراہم کیں۔ اس نے سیٹلائٹس کی نگرانی اور سرویلنس ریڈار کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
سپاہی نے کووڈ لاک ڈاؤن کے پیش نظر گاڑیوں کی نقل و حرکت کی فہرست کے ساتھ فارمیشن کی گاڑیوں سے متعلق معلومات دینے کی بھی کوشش کی۔