سکولز اور کالجز کے داخلہ فارم میں مرد و خواتین کے خانے کے ساتھ ٹرانس جینڈر بچوں کے لیے بھی خانہ ہوگا، محکمہ تعلیم میں آئندہ اساتذہ بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر افراد کے لئے نوکریوں میں کوٹہ رکھنے پر بھی اتفاق
پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا ڈرافٹ منظور کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا مسودہ منظور کر لیا گی، جس کے تحت سندھ کے سکولز اور کالجز کے داخلہ فارم میں مرد و خواتین کے خانے کے ساتھ ٹرانس جینڈر بچوں کے لیے بھی خانہ شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں محکمہ تعلیم میں آئندہ اساتذہ بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے نوکریوں میں کوٹہ رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا، ٹی وی، ریڈیو، سوشل میڈیا، اور اخبارات میں ٹرانس جینڈر بچوں کی تعلیم کی اہمیت پر مہمات بھی چلائی جائیں گی۔
صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز ہیں، ٹرانس جینڈر افراد کو اکثر معاشرتی سطح پر تعصب، بدسلوکی، اور دھتکار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ان کی تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے، تعلیم کے اخراجات پورے کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے کیونکہ ٹرانس جینڈر افراد کو عام طور پر روزگار کے بہتر مواقع نہیں ملتے۔
وزیر تعلیم سندھ کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کی ڈر کی وجہ سے ایسے لوگ تعلیم کی طرف آنے میں ہچکچاتے ہیں، پاکستان میں ایسا کوئی مخصوص نصاب بھی موجود نہیں جو ٹرانس جینڈر افراد کی ضروریات کو پورا کر سکے، پالیسی کے تحت ٹرانس جینڈر افراد کے لیے سکول میں خصوصی ماحول اور ٹریننگ سینٹرز قائم کرنے میں مدد ملے گی، پالیسی کو ٹرانس جینڈر افراد کی حفاظت، شناخت، اور تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔
انہون نے کہا کہ اساتذہ کو ٹرانس جینڈر بچوں کی شناخت، نفسیاتی ضروریات، اور تعلیمی چیلنجز سے آگاہ کرنے کے لیے تربیت دی جائے گی، مسودے میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے ہنر سکھانے والے پروگرامز کو شامل کرنا زیادہ مؤثر نتائج دے گا، پالیسی میں تعلیمی اداروں میں ٹرانس جینڈر طلباء کے لیے اینٹی ہراسمنٹ ماحول کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، پالیسی ڈرافٹ کی منظوری کے بعد عوام میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق اور مساوی مواقع کی اہمیت کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے گی۔
سردار شاہ کہتے ہیں کہ ٹرانس جینڈر بچوں کے لئے سکولز میں سپورٹ گروپس بنائے جائیں تاکہ وہ سماجی دباؤ کا مقابلہ کر سکیں، تعلیم کی مدد سے ٹرانس جینڈر افراد کو باعزت روزگار کے مواقع ملیں گے، یہ اقدامات نہ صرف ان کے تعلیمی سفر کو آسان بنائیں گے بلکہ معاشرتی شعور میں بھی اضافہ کریں گے، یہ پالیسی ٹرانس جینڈر بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے اور کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرے گی، غریب ٹرانس جینڈر افراد کو تعلیمی وسائل دینے کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بھی بات کریں گی۔