پاکستان 2025 تک ایک ”یونی کورن“ پیدا کرلے گا، اینڈیور منیجنگ پارٹنر ایلن ٹیلر کی پیشگوئی ایلن کہتے ہیں کہ 2030 تک ملک میں 20 یونی کورن ممکن ہیں۔

پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے جو اپنی قلیل مدتی معاشی پریشانیوں کے حل کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے پروگرام کی بحالی اور 1.1 بلین ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

ملک میں روپیہ پاتال چھو رہا ہے تو افراط زر ملکی وے تک پہنچ چکا ہے۔ ایسے حالات اس بات کی امید بہت انتہائی کم ہے کہ پریشانی جلد ختم ہو۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق ان مسائل نے مشترکہ طور پر ملکی معیشت کو تقریباً ٹھپ کر کے رکھ دیا ہے۔

اگر چند ہزار جواب دہندگان کے سروے پر یقین کیا جائے تو زیادہ تر پاکستانیوں کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔

ایسے حالات میں، ایک درجن سے زائد غیر ملکی جن میں تین امریکہ سے بھی ہیں، جمعے کو ”اینڈیور کیٹالسٹ“ (Endeavor Catalyst) کے ذیلی ادارے کے باضابطہ آغاز میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچے ہیں۔

اینڈیور کیٹالسٹ ”اینڈیور“ کا قواعد پر مبنی، شریک سرمایہ کاری فنڈ ہے، جو اینڈیور انٹرپرینیور کی قیادت والی کمپنیوں میں خصوصی طور پر سرمایہ کاری کرنے اور مشن سے منسلک طریقے سے اینڈیور کے طویل مدتی آپریشنز کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

اس لانچ میں ترکی سے چار، سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات سے دو دو تاجرو نے شرکت کی۔

پاکستان کو درپیش بڑے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے اور اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہ آیا پاکستان میں کوئی سرمایہ کاری کا راستہ ہے، اینڈیور کیٹالسٹ کے منیجنگ پارٹنر ایلن کنسی ٹیلر نے جواب دیا ”بالکل ہے“۔

ٹیلر نے بزنس ریکارڈر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”اسی لیے ہم یہاں ہیں۔ میں نے نومبر 2018 میں پاکستان کا دورہ کیا، اور ساڑھے سال بعد مارچ 2023 میں، میری بالکل وہی سوچ ہے جو اس وقت تھی۔ اگلے 10، 15 یا 20 سالوں میں یہاں ٹیکنالوجی کے شعبے میں حیرت انگیز چیزیں بنائی جائیں گی۔ یہاں ناقابل یقین کاروباری افراد ہیں۔“

اینڈیور تیزی سے ترقی کرنے والے کاروباری افراد تلاش کرتا ہے اور ان کے ساتھ کام کرتا ہے، اور ان کے فنڈ ریزنگ کے عمل اور/یا سرمایہ کاری (2 ملین ڈالر تک) کی حمایت کرتے ہوئے رہنمائی فراہم کرکے اس عمل میں ان کی مدد کرتا ہے۔

ٹیلر نے کہا کہ پاکستان میں اتار چڑھاؤ ہیں، لیکن جس دور میں پاکستان جا رہا ہے اس میں اتار چڑھاؤ کا گراف صرف اوپر کی طرف ہی ہوگا۔

##2021 کے مقابلے اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کیوں کم ہوئی؟

ملک کے ٹیک ایکو سسٹم میں سرمایہ کاری کے بہاؤ کو ٹریک کرنے والی ویب سائٹ، ڈیٹا دربار کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان کے اسٹارٹ اپس نے 2021 میں 366 ملین ڈالر اکٹھے کیے ہیں۔

سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں 172 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ اچھی شروعات ہوئی، تاہم آخری سہ ماہی میں یہ تعداد گھٹ کر 15 ملین ڈالر رہ گئی۔

مجموعی طور پر یہ تعداد 347 ملین ڈالر پر آئی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 5 فیصد کم تھی۔

سرمایہ کاری میں کمی کا پاکستان کو درپیش مسائل سے تعلق بہت کم تعلق ہوسکتا ہے۔

ٹیلر نے کہا کہ عالمی ماحول کی وجہ سے وینچر کیپیٹلسٹ 2023 کے مقابلے 2021 میں پاکستان میں زیادہ دلچسپی لے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر شرح سود میں اضافہ ہوا ہے۔

“پاکستان، مصر اور نائیجیریا جیسی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کرنے والے زیادہ تر وینچر کیپٹلسٹ تھے کیونکہ وہ عالمی معیشت میں پیداوار کی تلاش میں تھے، اور 2021 میں شرح سود صفر تھی۔

انہوں نے کہا کہ ”آج کے ماحول میں، خطرے سے پاک شرح 5 سے 6 فیصد ہے۔ اب ہمارے پاس ابھرتی ہوئی یا فرنٹیئر مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کرنے والے بہت کم لوگ ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی فرم دیگر فنڈز کو بھی پاکستان میں داخل ہونے کی ترغیب دے گی۔

ٹیلر نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ انہوں نے ایسے فنڈز کو لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا جیسی منڈیوں میں منتقل کرنے میں مدد کی ہے۔

پاکستان میں ابھی تک ایک بھی ”یونی کورن“ کیوں نہیں ہے؟

کاروباری زبان میں ”یونی کورن“ ایک اعلیٰ نمو والی بلین ڈالر کمپنی کو کہا جاتا ہے۔

دنیا کی پانچویں سب سے بڑی آبادی والے ملک ہونے کے باوجود، پاکستان میں اب تک ایک بھی یونی کورن نہیں ہے۔

پاکستان شاید سب سے زیادہ آبادی والے دس ممالک میں سے واحد ہے جس میں کوئی یونی کورن نہیں ہے۔

ٹیلر نے کہا کہ ”پاکستان کا ایکو سسٹم خراب نہیں ہے، یہ بس نوزائیدہ ہے۔“

ٹیلر کے مطابق 2018 میں جب وہ پاکستان پہنچے تو ٹیک اسپیس میں چیزیں ابھی ابھرنے لگی تھیں۔ ”ایک ارب ڈالر کی کمپنی بنانے میں سالوں لگتے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ 2013 میں صرف 39 ایسے کاروبار تھے جو ایک یونی کورن کے زمرے میں آتے تھے۔ آج ہزار سے زیادہ فرمیں ہیں جن میں سے 51 فیصد امریکہ میں ہیں۔

ٹیلر نے پیش گوئی کی کہ ”پاکستان کے پاس یونی کورن ہوگا اور ایک سے زیادہ ہوں گے۔“

”لیکن یہ تب ہو گا جب کمپنی 5، 6 یا 7 سال کی ہوگی، اس وقت نہیں جب یہ بالکل نئی ہو۔“

ٹیلر نے دعویٰ کیا کہ اینڈیور کا پاکستان میں آغاز اس کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی پہچان ہے۔

”ہمیں یقین ہے کہ یہ کسی بڑی چیز کا آغاز ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”میں ایک پیش گوئی کروں گا کہ 2025 تک، پاکستان میں ایک یونی کورن ہوگا اور 2030 تک، ہمارے پاس یہ دس یا بیس ہوسکتے ہیں۔“

کیا غیر ملکیوں کو پاکستان پر اعتماد کرنا چاہیے اور یہاں سرمایہ کاری کرنی چاہیے؟

چالیس سے زائد مختلف ممالک میں کام کرنے والے ٹیلر نے کہا کہ عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں انسانی صلاحیتوں کو پہچاننا چاہئیے اور اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ”میرا ماننا ہے غیر ملکی وینچر کیپیٹل کے بارے میں طویل مدتی سوچ کو پاکستان میں موجود پوٹینشل کو تسلیم کرنا چاہیے۔ مارکیٹ کا حجم بلکہ انسانی صلاحیتوں، کاروباری صلاحیتوں کی صلاحیت کو بھی پہچاننا چاہیے۔ یہاں کے کاروباری افراد کی صلاحیت عالمی معیار کی ہے۔“

ٹیلر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں عالمی سرمایہ کار، غیر ملکی سرمایہ کار اور وینچر کیپیٹلسٹ پاکستان میں کمپنیوں کے بانیوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی صلاحیتوں کو دیکھیں۔

”وہ وہی دیکھیں گے جو میں دیکھ رہا ہوں۔ یہاں کی انسانی صلاحیت، یہاں کی مارکیٹ کی صلاحیت۔ کچھ حد تک جو ہم یہاں کھو رہے ہیں وہ اسمارٹ منسلک سرمایہ ہے جسے توڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔“

”پاکستان ان آخری منڈیوں میں سے ایک ہے جہاں کی صلاحیت کو ابھی تک محسوس نہیں کیا جا سکا ہے۔“

ٹیلر کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے چین، بھارت، برازیل اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں سرمایہ کاری کی ہے، ان کے لیے پاکستان ان مارکیٹوں میں سے ایک ہے جہاں کی صلاحیت کو ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وینچر کیپیٹل جس قسم کی سرمایہ کاری کرتے ہیں طویل مدتی ہوتی ہے اور اس میں زیادہ خطرہ اور زیادہ انعام ہوتا ہے۔

“ہم صرف آج کیلئے سرمایہ کاری کرنے اور چھ ماہ یا ایک سال میں باہر نکلنے کی کوشش نہیں کر رہے ۔ ہم نوزائیدہ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جو اب سے 5، 7 یا 10 سال بعد ان کی ترقی اور پیمانے میں مدد کریں گی۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ ہم بہت اچھی سرمایہ کاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ”بنیادی سوچ یہ ہے کہ انعام اتنا بڑا ہے کہ خطرہ اٹھانےکے قابل ہے۔“

ٹیلر نے برازیل اور ترکی میں سرمایہ کاری کے خوشگوار تجربے کا حوالہ دیا جہاں فرسودگی 60 فیصد تک زیادہ تھی۔

”جن کمپنیوں میں ہم سرمایہ کاری کر رہے تھے ان میں 3000 فیصد تک اضافہ ہوا۔ لہٰذا، اگر ہم ایسا کچھ کر سکتے ہیں، تو یہ چیلنجز کچھ بھی نہیں ہیں۔“

اینڈیور پاکستان کو کیسے دیکھتا ہے؟

اینڈیور کے بین الاقوامی سلیکشن پینل نے اب تک پاکستان سے ”بازار“ کا انتخاب کیا ہے جبکہ ملک میں اس کے مقامی چیپٹر نے مزید تین کمنیاں ”پوسٹ ایکس“، ”ابھی“، اور ”صداپے“ کا انتخاب کیا ہے جو کہ آخری مرحلے تک پہنچیں گے۔

اینڈیور پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر علی سمیر عثمان نے کہا کہ اس عمل میں مزید پانچ اور کمپنیاں پائپ لائن میں ہی، جبکہ تقریباً 100 مزید بھی ہیں۔

اگرچہ پاکستان کو حال ہی میں اینڈیور کی مارکیٹوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، لیکن ایلن ٹیلر کا کہنا ہے کہ ملک اگلے پانچ سالوں میں اس کے لیے ٹاپ 5 مارکیٹوں میں شامل ہو سکتا ہے۔

”اگلے پانچ سالوں میں، برازیل، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور مصر ہوں گے اور یہ پاکستان بھی اگلے پانچ سالوں میں اینڈیور کے لیے ٹاپ 5 مارکیٹوں میں شامل ہو سکتا ہے۔“

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں