پراپرٹی ٹرانسفر پر ٹیکس لگا دیئے گئے جبکہ بجٹ میں سول وملٹری بیوروکریسی کو چھوٹ دی گئی

آئی ایم ایف سے کیے خفیہ معاہدے قوم کے سامنےلائے جائیں، ظالمانہ ٹیرف، سلیب سسٹم اورآئی پی پیز معاہدے ختم کیے جائیں، 12 جولائی کو اسلام آباد میں زبردست دھرنا دیں گے، امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ظالمانہ ٹیرف، سلیب سسٹم اور آئی پی پیز معاہدے ختم کیے جائیں۔ عوام کو سولر سسٹم نہیں ڈائریکٹ ریلیف دیا جائے۔ ن لیگ اقتدار میں آتی ہے تو بڑے پراجیکٹس کے نام پرنئے نئے کاروباری دھندوں کا آغاز کرتی ہے۔ آصف زراداری جاگیرداروں کے نمائندے ہیں۔

12 جولائی کو اسلام آباد میں فقیدالمثال دھرنا دیں گے، عوامی مطالبات کی منظوری تک نہیں اٹھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اچھرہ میں جماعت اسلامی لاہور کے تحت دھرنا میں شرکت کے لیے عوام موبلائزیشن کیمپ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیخ عثمان فاروق،امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

امیر جماعت نے کابینہ کی منظوری سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت کو آئین کے آرٹیکل نو اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ آئین کو پامال کرنے سے باز رہے، یہ اقدام پاکستانیوں کی توہین ہے، پہلے ہی ملک میں ججز تک محفوظ نہیں، اب اس عمل کو قانونی درجہ دیا جارہا ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ دھرنے میں بھرپور عوامی شرکت یقینی بنانے کے لیے پورے ملک میں کیمپ لگائے ہیں، جماعت اسلامی لاہور کو شہر میں کیمپ لگانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی نے ابھی دھرنے کی تیاریوں کا آغاز کیا ہے کہ حکومتی اعلانات آنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہیں پہنچتا، حکومت جعلی پبلسٹی کے لیے اربوں کے اشتہارات دینا شروع کردیتی ہے۔پی ڈی ایم ٹو کی حکومت چل رہی ہے، پی ڈی ایم ون کے دور میں شہباز شریف نے دو سو یونٹ تک مفت بجلی دینے کا اعلان کیا تھا، اشتہارات جاری ہوئے، آئی ایم ایف کے دباؤ پر مکر گئے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر ظالمانہ ٹیکسز کی بھرمار کردی گئی، دو سو یونٹ پر ڈھائی ہزار بل تو دو سو ایک پر آٹھ ہزار تک چلاجاتا ہے، عوام کی جیبوں پر بجلی بلوں میں شامل درجن بھر ٹیکسز کی مد میں ڈاکہ ڈالا جاتا ہے، آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کے نام پر اربوں ادا کیے جاتے ہیں، قوم سن چرانوے سے آئی پی پیز کا عذاب بھگت رہی ہے، کہا جاتا ہے کہ آئی پی پیز چین کے ہیں، چین ہمارا دوست ملک ہے، ہم بھکاری نہیں، دونوں ممالک کے ایک دوسرے سے مفادات وابستہ ہیں، دوست ملک سے بات کیوں نہیں ہوسکتی، اس سے بات کرنے میں کیا ہرج ہے، آئی پی پیز کے بیشتر مالکان پاکستانی ہیں، ان سے فی الفور مذاکرات کرکے ظالمانہ معاہدے ختم کیے جائیں، بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، تنخواہ داروں پر ٹیکسز واپس لیے جائیں، بجلی کا ٹیرف کم کیا جائے، ظلم و ناانصافی کو قبول نہیں کریں گے، نالائقی حکمرانوں کی ہو اور سزا عوام بھگتیں، ایسا نہیں چلے گا۔ بجلی موجود ہے تو لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے، لائن لاسز اور چوری روکی جائے، جو رقم ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے میں لگنی چاہیے وہ آئی پی پیز کو جارہی ہے۔ عوام کو خیرات نہیں حق چاہیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، بجٹ میں پراپرٹی ٹرانسفر پر ٹیکس لگا دیے گئے، سول و ملٹری بیوروکریسی کو چھوٹ دے دی گئی، یہ کیسا نظام ہے، اس طبقاتی سسٹم کو تسلیم نہیں کرتے، آئی ایم ایف سے کیے گئے خفیہ معاہدے قوم کے سامنے لائے جائیں۔
Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں