پنجاب حکومت نے ہیلتھ کارڈ کو مزید مؤثر بنانے کیلئے ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں ہیلتھ انشورنش کی ری لانچنگ کے لیے تجاویز اور سفارشات پر غور کیا گیا، اجلاس میں ہیلتھ کارڈ کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ہیلتھ کارڈ کی ری لانچنگ کے لیے 3 ماہ میں قابل عمل پلان طلب کیا ہے، مریم نواز نے کہا ہے کہ ہیلتھ کارڈ پاکستان مسلم لیگ ن کا پراجیکٹ ہے، پائیدار مکینزم کے ساتھ ری لانچنگ کریں گے، کسی غریب کو مفت علاج کے حق سے محروم نہیں کریں گے، عام آدمی کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف صوبہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت 5 ماہ بعد بحال کرتے ہوئے ہسپتالوں کی فہرست جاری کردی گئی، مئی 2023 میں مفت علاج کا سلسلہ پہلی بار عدم ادائیگی پر بند ہوا، جس کے بعد اکتوبر تک 6 بار علاج کی سہولت معطل اور بحال ہوئی تاہم اب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد مفت علاج کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوچکا ہے اور خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ آج بحال ہو گیا ہے، صوبائی حکومت نے اس حوالے سے موصول شکایت پر پینل سے 80 نجی ہسپتال خارج کردیئے اور پینل پر موجود ہسپتالوں کی فہرست بھی جاری کردی ہے
بتایا گیا ہے کہ صحت کارڈ پینل میں ہسپتالوں کی تعداد 208 سے کم کر کے 118 کر دی گئی، جن میں 58 نجی اور 60 سرکاری ہسپتال شامل ہیں، خیبر ٹیچنگ، لیڈی ریڈنگ، ایچ ایم سی، پی آئی سی میں بھی آج سے مفت علاج کی سہولت بحال کردی گئی ہے، ان ہسپتالوں میں آج سے صحت کارڈ ڈیسک بھی فعال کر دیئے گئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ صحت کارڈ کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ 5 ارب روپے سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو پیر کے دن موصول ہو گئے، سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے بقایاجات 18 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے جب کہ انشورنس کمپنی کے ذمے ہسپتالوں کے بقایاجات 14 ارب ہوچکے تھے۔