وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پنشن کے حوالے سے قوانین میں اصلاحات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنشنر کی بیوہ کے انتقال پر پسماندگان کیلئے 10 سال کی مدت مقرر کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پنشن اصلاحات ضروری ہے کیونکہ 800 ارب روپے سالانہ تک اس کا حجم بڑھ چکا ہے، کئی ممالک کے برعکس پاکستان میں پنشن کے حوالے سے صورتحال بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی اصلاحات کی طرف جانا ہو گا ورنہ ایک وقت آئے گا جب یہ بوجھ ناقابل برداشت ہو گا۔ وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ یہ بہت پرانا مسئلہ چل رہا تھا، ہمارا ملک غریب ہے، اس کو بہت پہلے ٹھیک ہو جانا چاہیے تھا۔
اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران دو پنشن کی صورت میں ایک پنشن وصول کر سکیں گے جبکہ ایک سے 16 گریڈ والے ملازمین پر اس کا اطلاق نہیں ہو گا۔
ادھر قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران طویل ڈیوٹی دینے والے ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے 3 اعزازیے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ پر ڈیوٹی دینے والے ملازمین کو 3 اعزازیے دینے کا اعلان وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اعزازیے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پولیس، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ملازمین کو دیے جائیں گے۔
2023-24ء کا وفاقی بجٹ منظور قومی اسمبلی نے 14 ہزار 480 ارب روپے کا مالی سال 24-2023ء کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں فنانس بل 2023ء کی کثرتِ رائے سے منظوری دی گئی۔ قومی اسمبلی میں فنانس بل کو زیرِ غور لانے کی تحریک منظور کی گئی، فنانس بل کو شق وار منظور کیا گیا۔ بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 ارب سے بڑھا کر 9 ہزار 415 ارب مقرر کیا گیا ہے جبکہ پنشن ادائیگی 761 ارب سے بڑھا کر 801 ارب روپے کردی گئی۔ منظور کیے گئے بجٹ کے مطابق این ایف سی کے تحت 5 ہزار 276 ارب روپے کے بجائے 5 ہزار 390 ارب روپے ملیں گے۔ فنانس بل میں مزید ترمیم کے تحت 215 ارب کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔