پٹرول 50 روپے مہنگا ہونے کا امکان،آئی ایم ایف کی تجویز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد ہونے کی صورت میں پٹرول کی فی لیٹر قیمت سوا 300 روپے سے زائد ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پٹرول کی قیمت کی دوبارہ سے ٹرپل سینچری ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے جی ایس ٹی عائد کیے جانے کی تجویز پر حکومت نے عملدرآمد کیا تو ملک میں پٹرول مہنگا ہونے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔
اس وقت ملک میں پٹرول کی قیمت 280 روپے ہے، اگر آئی ایم ایف کی تجویز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد ہوا تو پٹرول کم از کم 50 روپے مہنگا ہو جائے گا، یو ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 330 روپے ہو جائے گی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پٹرول پر 18 فیصد جی ایس ٹی بحال کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے حکومت کو پٹرول پر لیوی بڑھا کر 60 روپے کرنے اور مارچ 2022ء میں ختم کیے گئے 18 فیصد جی ایس ٹی کو دوبارہ لاگو کرنے کی تجویز دی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی تجاوز کے پیش نظر اگلے ماہ کے آغاز پر پٹرولیم مصنوعات کے صارفین کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ دوسری جانب بجلی اور گیس بھی مہنگی کرکے کے عوام کو مہنگائی کے ناقابل برداشت بوجھ تلے دبانے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ دنیا نیوز کے مطابق بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے حکومت کی جانب سے غور و فکر جاری ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بجلی کے فی یونٹ قیمت میں 12 روپے جبکہ گیس کی قیمت میں مزید 150 فیصد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام سے قبل ہی آئندہ مالی سال کے دوران بجلی صارفین کی جیبوں سے کھربوں روپے نکالے جانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ 6 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے آئندہ مالی سال کے لیے 967 ارب روپے مانگ لیے جس کے لیے نیپرا اتھارٹی میں ملٹی ایئر ٹیرف کی درخواستیں جمع کرا دیں۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے سال 2024-25 کے لیے 236 ارب روپے سے زائد کی درخواست کی ہے۔ گوجرانولہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 313 ارب روپے اور ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 160 ارب روپے مانگے ہیں۔ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 67 ارب روپے کی درخواست کی ہے جبکہ سکھر الیکٹرک پاور پلائی کمپنی نے 35 کروڑ روپے اور ٹیسکو نے 92 ارب روپے مانگ رکھے ہیں۔
درخواستوں میں تنخواہیں، مراعات اور ریٹائرمنٹ کے بعد فائدے شامل ہیں جبکہ آپریشن اینڈ مینٹیننس کاسٹ، ویلنگٹن چارجز سمیت دیگر مد میں پیسے بھی مانگے گئے ہیں۔ نیپرا اتھارٹی تقسیم کارکمپنوں کی درخواستوں پر 2 اور 3 اپریل کو سماعت کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر نیپرا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست منظور کرتی ہے تو یہ 967 ارب روپے بجلی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے نکالے جائیں گے۔
جبکہ واضح رہے کہ اپنے حالیہ ایک بیان میں آئی ایم ایف بھی یہ کہہ چکا کہ پاکستان نے بجلی وگیس کی قیمتیں بروقت بڑھانے کا وعدہ کیا ہے،عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)نے پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کے بعد اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان نے توانائی کی قیمتیں بڑھا کر گردشی قرض میں اضافہ روکنے کا عزم ظاہرکیا ہے۔ جبکہ 2 روز قبل ہی نیپرا میں بجلی مہنگی کرنے کی ایک اور درخواست بھی دائر کی جا چکی۔
19 مارچ کو بجلی 5روپے مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کروائی گئی۔ بجلی مہنگی ہونے سے صارفین پر40ارب کا اضافی بوجھ پڑنے کا امکان ہے،سینٹرل پاورپرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست جمع کروا ئی ہے،نیپرا درخواست پر 28 مارچ کو سماعت کرے گا ۔ جبکہ ملک بھر کے قدرتی گیس کے صارفین کیلئے بھی قیمتیں بڑھانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
سندھ اوربلوچستان کے بعد ملک کے باقی حصوں میں بھی گیس مہنگی کرنے کی تیاری کر لی گئی،سوئی سدرن کے بعد ناردرن نے بھی گیس کی قیمت میں147 فیصد تک مزید اضافہ مانگ لیا،سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے اوگرا کو گیس کی قیمت میں 147 فیصد تک مزید اضافے کی درخواست دیدی۔سوئی ناردرن کی گیس کی قیمت میں اضافے کااطلاق یکم جولائی سے کرنے کی درخواست کی ہے۔
اوگرا سوئی سدرن کی درخواست پر سماعت کرے گی۔کمپنی نے قیمت میں 2 ہزار 646 روپے 18پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کرتے ہوئے نئی اوسط قیمت 4446.89 روپے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔سوئی ناردرن نے 189 ارب 18 کروڑ روپے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے، اوگرا سوئی ناردرن کی درخواست پر 25 مارچ کو لاہور میں سماعت کرے گی، اوگرا کے مطابق 27 مارچ کو پشاور میں بھی سماعت کی جائے گی۔
درخواست منظور ہونے کی صورت میں گیس کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔گزشتہ روز سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی یکم جولائی 2024 سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی اوگرا کو درخواست بھیجی ہے جس سے صارفین پر متوقع طور پر 79 ارب 63 کروڑ کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔سوئی سدرن نے 324 روپے 3 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی ہے، جس میں اوگرا سے نئی اوسط قیمت 1740.80 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کا کہا گیا ہے۔گیس کمپنی نے آئندہ مالی سال کیلئے درخواست میں مجموعی طور پر 79 ارب 63 کروڑ روپے کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے، جس کے تحت مقامی گیس کی مد میں 56 ارب 69 کروڑ روپے جبکہ آر ایل این جی کی مد میں 22 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔