وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پچھلے دو ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے سرپلس میں آگئے ہیں، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق ہماری ٹیم نے کام مکمل کرلیا ہے، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں، ہم سب مل کرپاکستان کو آگے لے کر جائیں گے۔ انہوں نے ایف بی آر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے آنے والی تمام تجاویز کا خیرمقدم کرتا ہوں، پاکستان ایک چیلنجز فیز میں سے گزر رہا ہے، بزنس، کاروباری طبقات کی محنت سے پاکستان 2017 میں دنیا کی 24 ویں معیشت بن چکا تھا، کہا جارہا تھا کہ پاکستان جلد جی 20 کا ممبر ہوگا۔
بدقسمتی یہ ہے کہ 2022 میں دنیا کی 47ویں معیشت بن چکا ہے، اب ہم اس کو واپس 24 ویں معیشت بنائیں گے اور جی 20کا ممبر بھی بنائیں گے۔
کارباری طبقات مشکلات کو سمجھ سکتے ہیں۔ جب سے میں آیا ہوں پچھلے سات ماہ سے ٹیم نے زبردست محنت کی ہے۔ پچھلے دو ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آگئے ہیں۔ مارچ کا نمبر 750 ملین ڈالر، اپریل کا تازہ 18ملین ڈالر ہے، جو کہ ریوائز ہوگا۔
دنیا کے معاشی پنڈٹ پچھلے ایک سال میں باربارکہتے رہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا،پاکستان بانڈز کی ادائیگیاں نہیں کرسکے گا۔ اللہ کا شکر ہے معاشی ٹیم زبردست محنت کررہی ہے، اسٹیٹ بینک کی ٹیم بھی شامل ہے۔ 2013 میں بھی پاکستان کو ڈیفالٹ کنٹری ڈکلیئر کیا گیا تھا کہ ڈیفالٹ کرے گا۔ لیکن ہم اب ملک کو چیلنجز سے نکالیں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام ریویوتین ماہ تاخیر سے شروع ہوا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے ریویو کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق ہماری ٹیم نے کام مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم معیشت کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہے، پاکستان کو ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں، ہم سب نے مل کر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے۔