پہلے صرف پڑھے لکھے لوگ جانتے تھے اب بچہ بچہ جانتا ہے ملک میں ہو کیا رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کبھی کبھی بہت دکھ ہوتا ہے کہ ہم حالات اور وقت سے کچھ نہیں سیکھتے‘ امیدوار کو الیکشن لڑنے دیں باقی معاملات کا جائزہ بعد میں لیا جاسکتا ہے۔ کاغذات مسترد ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت میں ریمارکس

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ پہلے صرف پڑھے لکھے لوگ جانتے تھے اب بچہ بچہ جانتا ہے ملک میں ہو کیا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 236 سے آزاد امیدوار فیصل مجیب کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ ’کیا امیدوار کی پارٹی سے کسی کو مسئلہ ہے ؟‘ جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ’فیصل مجیب آزاد امیدوار ہیں‘۔

اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کبھی کبھی بہت دکھ ہوتا ہے کہ آپ وقت سے سیکھتے کیوں نہیں؟‘ سرکاری وکیل چیف جسٹس کے سوال پر خاموش رہے جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے مزید ریمارکس دیئے کہ ’ ہم حالات اور وقت سے کچھ نہیں سیکھتے، پہلے صرف پڑھے لکھے لوگ جانتے تھے اور اب بچہ بچہ سب جانتا ہے، سب آگاہ ہیں ملک میں ہو کیا رہا ہے‘۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ ’اگر امیدوار کے گوشواروں، حلف نامے میں تضاد ہے تو الیکشن کے بعد بھی جائزہ لیا جاسکتا امیدوار کو الیکشن لڑنے دیں، اگر ٹیکس گوشوارے میں مسئلہ آیا تو اسے ڈی سیٹ بھی کیا جاسکتا ہے‘، بعد ازاں عدالت نے کاغذات نامزدگی سے اعتراض ختم کرکے امیدوار فیصل مجیب کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آزاد امیدواروں کے انتخابی نشانات کی تبدیلی پر پابندی عائد کردی، اس حوالے سے ہدایت نامہ جاری کر دیا گیا، جس میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ریٹرننگ افسران اس مرحلے پر انتخابی نشانات کی تبدیلی سے اجتناب کریں، بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہو چکا ہے، اس لیے ہوسکتا ہے اس مرحلے پر انتخابی نشان کی تبدیلی ممکن نہ ہو سکے، انتخابی نشان میں کوئی تبدیلی لازمی ہو تو کمیشن سے پیشگی اجازت لی جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں