وزیرنجکاری ہاؤسنگ پراجیکٹ اچھے بناتے ہیں لیکن نجکاری پر توجہ نہیں دی، پی آئی اے نیلامی کی شرائط اتنی مشکل تھیں کہ کوئی خریدنے کو تیار نہیں تھا، غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے بیلنس شیٹ بھی پرکشش تھی پھر بھی نہیں خریدی، سابق گورنر محمد زبیر
سابق گورنرسندھ محمد زبیرنے کہا ہے کہ پی آئی اے کی کل بولی نہیں تھی بلکہ اپنا مذاق اڑایا گیا تھا، وزیرنجکاری ہاؤسنگ پراجیکٹ اچھے بناتے ہیں لیکن نجکاری پر توجہ نہیں دی، پی آئی اے نیلامی کی شرائط اتنی مشکل تھیں کہ کوئی خریدنے کو تیار نہیں تھا۔ انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل پی آئی اے کی بولی نہیں تھی بلکہ اپنا مذاق اڑایا گیا، پی آئی اے کی بولی سے متعلق جو کچھ کل ہوا اس نے سرپرائز کیا، فنانشل ایڈوائزر تعینات کئے گئے لیکن ایک بھی غیرملکی سرمایہ کار نہیں آیا، ایک سال سے واویلا کیا گیا جبکہ کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
حیرت ہے پی آئی اے کی نیلامی کررہے ہیں اور ایک بھی روڈ شو نہیں کیا گیا۔
وزیرنجکاری ہاؤسنگ پراجیکٹ اچھے بناتے ہیں، لیکن نجکاری پر توجہ نہیں دی گئی۔ کل بولی کے وقت وزیرنجکاری کہاں تھے؟ یہ بڑی حیرانی کی بات ہے۔ پی آئی اے نیلامی کی شرائط اتنی مشکل تھیں کہ کوئی خریدنے کو تیار نہیں تھا، حکومت کا رویہ انتہائی غیرسنجہدہ تھا،غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے پی آئی اے ک بیلنس شیٹ پرکشش بنائی گئی تھی، پی آئی اے پر مجموعی قرض 825ارب روپے ہے، نجکاری کیلئے پی آئی اے کا 625ارب کا قرض ہولڈنگ کمپنی میں ڈال دیا گیا، سرمایہ کاروں کو بتایا گیا کہ پی آئی اے خریدنے پر ان کے ذمے صرف 200کا قرض ہوگا۔
کیونکہ 625بلین روپے کی لائیبلٹی کو بیلنس شیٹ سے نکال لیا گیا تھا، کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہوگی، بڑی کلین بیلنس شیٹ دی جارہی تھی۔ نیلامی بڑے سرمایہ کاروں نے حصہ نہیں لیا، ایک رئیل اسٹیٹ بزنس مین نے حصہ لیا، اگر اس کو دے دیتے تو سوچیں کیا حال کردیتا۔1999میں پرائیویٹائزیشن پروگرام کو ن لیگ نے لانچ کیا تو پیپلزپارٹی نے اس کی مخالف کی تھی۔2016میں پی ٹی آئی نے نجکاری کی مخالفت کی۔ لیکن اس بار حکومت کی کہیں کوئی مخالفت نہیں تھی۔ اس کے باوجود اتنی بڑی ناکامی ہوئی ہے۔