کراچی پی ٹی آئی کارکنوں کو ’منشتر کرنے میں ناکام‘ ایس پی شعیب میمن عہدے سے برطرف کر دیے گئے۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ایس پی شعیب میمن کو انصاف ہاؤس اور شارع فیصل کے باہر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ مگر ایس پی شعیب میمن سیاسی کارکنان کو منتشر کرنے میں ناکام رہے اور زخمی ہونے کا بہانہ کرکے موقع سے چلے گئے۔
تفصیلات کے مطابق 9 مئی کو ایس پی تحریک انصاف کے کارکنان کو ابتدائی طور پر منتشر کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد سیاسی کارکنوں نے پیپلزبس کو نذر آتش کیا، قیدیوں کی وین کو آگ لگائی اور ایک پولیس موبائل پر بھی حملہ کیا جس کے بعد سندھ رینجرز اور پولیس کی چوکی کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس معاملے پر ضلع میں تعینات افسران نے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کو آگاہ کیا۔
تحقیقات کے بعد ایس پی شعیب میمن کو عہدے سے ہٹادیا گیا، ایس پی جمشید شعیب میمن کو کراچی پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ ایس پی شعیب میمن اس صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے اور زخمی ہونے کی اطلاع دے کر چلے گئے اور 3 روز تک پولیس کے اعلیٰ افسران سے رابطے میں نہیں آئے۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی رہنما کو گرفتاری سے بچانے پر ایس ایچ او کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق ایس ایچ او گلبرگ فواد علی تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے ملک واجد کے ساتھ رابطے میں ملوث پائے گئے۔ ملک واجد کا کارکنان کو لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کے لیے اکسانے میں اہم کردار تھا، ایس ایچ او ورکرز کو اکسانے والے سابق ایم پی اے کو گرفتاری سے بچانے کے لیے فونز بند کرنے کا کہتے رہے۔ مقدمے کے مطابق ایس ایچ او فواد علی سابق ایم پی اے ملک واجد کو دیگر معلومات دینے میں بھی ملوث پائے گئے، ایس ایچ او کے خلاف سب انسپکٹر حسن علی کی مدعیت میں تھانا گلبرگ میں مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب، تحریک انصاف کے ایم پی ایز اور سابق وزرا کی عدم گرفتاری پر خیبر پختونخوا پولیس نے مزید دو افسران کی تحقیقات شروع کر دیں۔ سینیئر پولیس افسر کے مطابق دونوں افسران نے اپنے زیر استعمال فون نمبروں کے بجائے دوسرے موبائل نمبرز سے کالز کیں، اسپیشل برانچ کو معاونت دینے والے افسران کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔