چینی کی قیمت میں 60 فیصد تک اضافہ ہو گیا حکومت کا ایک فیصلہ عوام کی جیبوں پر بہت بھاری پڑا، شوگر ملوں نے چند ماہ میں کھربوں روپے کی چینی فروخت کر لی

 چینی کی قیمت میں 60 فیصد تک اضافہ ہو گیا، حکومت کا ایک فیصلہ عوام کی جیبوں پر بہت بھاری پڑا، شوگر ملوں نے چند ماہ میں کھربوں روپے کی چینی فروخت کر لی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ سنبھالنے کے بعد اسحاق ڈار کی جانب سے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دینے کے بعد سے ناصرف عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑنے کا انکشاف ہوا ہے، بلکہ اس ایک فیصلے کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر کے ضیائع کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد سے 10 ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں تقریباً 60 فیصد تک اضافہ ہو چکا۔ یعنی 10 ماہ میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 52 روپے اضافہ ہو چکا جس کے بعد اس وقت فی کلو چینی کی اوسط قیمت 140 روپے ہے۔

جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت ملک کے کئی شہروں میں چینی کی قیمت 170 روپے تک بھی پہنچ چکی۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز نے صرف 9 ماہ کے دوران چینی کی فروخت سے 235 ارب روپے حاصل کیے، جبکہ شوگر ملوں کو 14 ارب روپے کا خالص منافع بھی ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے رواں سال جنوری میں چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد جون تک ڈھائی لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی جس کے بعد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی۔

اس صورتحال میں حکومت نے مقامی تاجروں کو چینی امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر اثر پڑا۔ ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران تاجروں نے 6105 ٹن چینی امپورٹ کی جس پر 56 لاکھ ڈالرز زرمبادلہ خرچ ہوا۔ یوں حکومتی نااہلی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر پر ایک ایسے وقت میں اضافی دباو آیا، جب پاکستان ڈالرز کی شدید ترین قلت کا شکار ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے مقامی قیمتوں پر اثر پڑا اور چینی کی قیمت جو گزشتہ سال اکتوبر میں 88 روپے فی کلو تھی، وہ بڑھتے ہوئے اب اوسط 140 روپے ہو چکی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں