کارساز ٹریفک حادثہ،مقدمے کی دفعات تبدیل،سیکشن 322 قتل بالسبب کا اضافہ

اس سے قبل مقدمے میں قتل خطاء کی دفعہ 320 شامل کی گئی تھی، ملزمہ کے میڈیکل سیمپل بھی آج جمع کروائے جائیں گے، خاتون نتاشا کے پاس مقامی ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں ہے،پولیس

کراچی کے علاقے کارساز میں ہونے والے ٹریفک حادثے کے مقدمے کی دفعات میں تبدیلی کر دی گئی ، مقدمے میں سیکشن 322 قتل بالسبب کا اضافہ کردیا گیا،اس سے قبل مقدمے میں قتل خطاءکی دفعہ 320 شامل کی گئی تھی،اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نتاشا کے پاس مقامی ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں تھا۔پولیس کے مطابق ملزمہ کے میڈیکل سیمپل بھی آج جمع کروائے جائیں گے۔

پولیس کایہ بھی کہنا ہے کہ حادثے کی ذمہ دار خاتون ڈرائیور نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد ممکنہ طور پر فرار ہونے کی کوشش میں رفتار مزید بڑھائی اور کار کو بھی زور دار ٹکر ماری جس سے کار تباہ ہوگئی۔پولیس نے بتایا کہ حادثے میں خاتون کی گاڑی بھی الٹ گئی جس کے بعد مشتعل ہجوم نے خاتون کا گھیراو کرنا چاہا لیکن پولیس اور رینجرز نے خاتون کو حراست میں لے لیا۔

کراچی کے علاقے کارساز کے قریب ٹریفک حادثے کی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔سی سی ٹی وی میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر پہلے سلور رنگ کی گاڑی گزرتی ہے جس کے بعد جاں بحق ہونے والے باپ بیٹی موٹرسائیکل پر گزر رہے ہوتے ہیں کہ پیچھے سے وائٹ رنگ کی گاڑی بائیک کو ٹکر مارتی ہے۔بعدازاں یہی گاڑی آگے جاکے سلور گاڑی کو کچلتی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کار ساز میں ٹریفک حادثے میں باپ بیٹی کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے خاتون کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیاگیا تھا۔

تفتیشی افسر نے ملزمہ کے 7 دن کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔کراچی سٹی کورٹ میں کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ پولیس نے ملزمہ نتاشا کو عدالت میں پیش نہیں کیاتھا۔ملزمہ نتاشا کی جانب سے وکیل عامر منسوب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔تفتیشی افسر سب انسپکٹر عامر الطاف نے ملزمہ کی عدم پیشی اور ملزمہ کی عارضی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروا دی تھی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا تھاکہ جناح ہسپتال کے ماہرنفسیات ڈاکٹر چنی لعل نے ملزمہ کا معائنہ کرکے ہسپتال میں داخل کرلیا تھا۔ ڈاکٹر کے مطابق ملزمہ کی حالت ایسی نہیں کہ اسے عدالت لایا جائے۔ ملزمہ کی ذہنی حالت بہت خراب ہے لہٰذا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ملزمہ کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔ دوران سماعت وکیل نے ٹریفک حادثہ کی ذمہ دار ملزمہ نتاشا کو نفسیاتی قرار دیا تھا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزمہ نفسیاتی مریضہ ہے اور گزشتہ 5 سال زیر علاج ہے۔ ایسے مریضوں کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ملزمہ بنا اجازت گاڑی لیکر گھر سے نکلی۔ ملزمہ کی ذہنی کیفیت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جائے ایسی بیماری میں مبتلا مریض کو کچھ یاد نہیں رہتا ملزمہ کی درخواست ضمانت دائر کریں گے۔سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے درخواست کی تھی کہ میری مو¿کلہ کو ضمانت دی جائے کیونکہ میری مو¿کلہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

وہ جناح ہسپتال میں زیر علاج ہے۔جس پر عدالت نے کہا تھاکہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ فاضل عدالت خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے اور عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں ہے اس لئے ملزمہ کا ایک دن کا ریمانڈ دے رہے ہیں۔عدالت نے حکم دیاتھا کہ کل ملزمہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کریں اور اگرملزمہ پیش کرنے کے قابل نہیں ہے اس کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں