کراچی میں گرفتار ڈکیت کا بیٹا امریکہ میں مقیم اور بیٹی ڈاکٹر نکلی پولیس کی پینٹ پہن کر چہرے پر ماسک لگانے کے بعد فوڈ چینز اور میڈیکل اسٹورز پر وارداتیں کرتا تھا۔ ملزم کا اعتراف

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے گرفتار ڈکیت کے حوالے سے انکشافات سامنے آگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کلفٹن انویسٹی گیشن پولیس کی طرف سے گرفتار کیے جانے والے ملزم شہریار نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ پولیس کی پینٹ پہننے کے بعد چہرے پر ماسک لگا کر فوڈ چینز اور میڈیکل اسٹورز پر وارداتیں کرتا تھا، ناکوں پر پولیس سے بچنے کے لیے پولیس اہلکار جیسا حلیہ اپنایا جس کے لیے پولیس اہلکار کی پینٹ موٹر سائیکل سے چوری کی اور کوئٹہ سے اسلحہ خریدا۔

ملزم نے بتایا کہ اس کا بیٹا امریکہ میں مقیم ہے اور بیٹی ڈاکٹر ہے جو میڈیکل کی مزید تعلیم بھی حاصل کر رہی ہے، اہلیہ سے علیحدگی ہوگئی تھی جب کہ والد اور ایک بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں 18 سے زائد وارداتیں کیں، 3 سے 4 وارداتیں کرنے کے بعد لاہور چلا جاتا تھا اور جب پیسے ختم ہوتے تو واپس آکر پھر سے وارداتیں کرتا تھا، 2008ء میں فیروز آباد کے علاقے میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے بعد گرفتار ہو کر سزا کاٹ چکا ہوں

قبل ازیں رواں برس مارچ کے مہینے میں کراچی سے سٹریٹ کرائم کی درجنوں وارداتوں میں ملوث 2 ایسے ملزمان گرفتار ہوئے جو زیادہ تر وارداتیں شام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے وقت کرتے تھے، ملزمان میں ذیشان ساغر اور عدنان عرف ڈان شامل تھے، ملزمان سے اسلحہ اور 14 موبائل فونز بھی برآمد ہوئے، یہ 4 رکنی ڈکیت گروہ چھینے گئے موبائل فروخت کردیتا تھا، وارداتوں میں چھینے جانے والے موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی تبدیل کردیئے جاتے تھے جب کہ ملزمان لوٹ مار میں مزاحمت پر گولیاں چلانے سے دریغ نہیں کرتے تھے، ملزمان کی جانب سے واردات میں استعمال اسلحہ 10 ہزار روپے میں خریدے جانے کا انکشاف کیا گیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں